شیخ الوظائف کا عباء یا گدڑی تیز نیلے رنگ کی، بعض اوقات گلے میں کالے رنگ کی تین مالا والی تسبیح اور کالی پگڑی بغیر شملہ کے کیا یہ کسی با کمال بزرگ، اکابرین، علماء، مفتیان کرام سے ثابت ہے؟ یا شیخ الوظائف کی اپنی ایجاد اور فیشن ہے حوالہ جات نوٹ فرمائیں!
(بحوالہ ماہنامہ ثاقب حیدر آباد دکن فروری 1949ء)
( قاری محمد طیب مهتم دارالعلوم ، بحوالہ دار العلوم حالات و واقعات (1954ء)
مناظر اسلام مولانا عبد الشکور لکھنوی دو پہلے انسان تھے جن کے نام کے ساتھ امیر اہل سنت 1909 ء میں لگا بہت عظیم انسان تھے مناظر تھے مفتی تھے کتابوں کے مصنف اور ایک رسالہ ماہنامہ انجم بھی نکالتے تھے مولانا عبد الستار تونسوی اور بڑے بڑے علماء برصغیر کے ان کے شاگرد تھے مولانا عبد الستار تونسوی کے بقول میرے استاد جب مسند حدیث پر متمکن ہوتے تو نیلی عبا نخنوں کے اوپر ہوتی اور سر پر کالی پگڑی بغیر شملہ کے پہنتے اور بہت خوبصورت لگتے۔ کبھی کبھار گلے میں کالے موتیوں کی مالا جو کہ دراصل تسبیح کے دانے ہوتے تھے وہ بھی ڈال لیتے تھے۔
راوی
- شیخ الحدیث مولانا محمد حنیف رحمتہ اللہ علیہ بہاولپور
- مولانا محمد شریف جلالپوری خطیب مسجد ابوبکر
- ماہنامہ تجرہ ایڈیٹر جہانیاز مرزا جولائی 1954 ء
- شاہ عبد الرحیم ولایتی
شاہ عبد الرحیم ولایتی جو ہمارے بڑے بڑے اکابر کے پیر و مرشد رہبر و رہنما تھے جن میں حاجی امداد اللہ مہاجر مکی جیسے بزرگ بھی شامل ہیں ان کے حالات میں ہے کہ ان کی نیلی عباء کالی پگڑی بغیر شملہ کے اور گلے میں تسبیح کا لڑکا نا بہت پسند کرتے تھے اور بہت اعزاز سے یہ لباس پہنتے تھے۔ پہن کر یہ قندھار، غزنی سہارنپور دہلی لاہور اور دوسرے علاقوں کا جب لمبا سفر ہوتا تھا تو یہ ضرور پہنتے تھے۔ ایک صاحب نے انہیں ایک جگہ پکڑ کر کہا یہ تو آپ نے کسی خاص فرقے اور غیروں کی مشابہت کی ہے پھر انہوں نے اس شخص کو دین کی دلائل اور محدثین کے حلیے تمام بیان کیے ۔ وہ متاثر ہوا اس نے معافی مانگی معذرت کی۔
(بحوالہ حاجی امداد اللہ کے بزرگان اور ان کے انساب کتب خانہ قدیم لکھنوں )