ایک غیبی آواز نے گھر چھوڑنے پر مجبور کر دیا

امام ابن قیم علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: شیخ ہاشم بن قاسم رحمتہ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ میرے گھر میں ایک پتھر پھینکا گیا اور آواز آئی: اے ابونضر ! ہماری جگہ سے دور چلے جاؤ ۔ یہ سن کر میں بہت پریشان ہوا کہ یہ گھر چھوڑ کر میں کہاں جاؤں گا؟ چنانچہ میں نے کوفہ میں شیخ ابو ادریس المحار بی رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھ کر اپنے مسئلے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے جواب میں فرمایا: مدینہ منورہ کے قریب ایک ایسا کنواں تھا جو خشک ہو جایا کرتا تھا، کچھ مسافروں نے اس کے قریب خیمے لگائے تو وہاں کے رہائشیوں نے اس کنویں کی شکایت کی تو مسافروں نے کہا: ہمیں ایک بالٹی پانی لادو۔ پھر اس پانی پر انہوں نے چند کلمات پڑھ کر دم کیا اور اس کنویں میں پانی ڈال دیا۔ یکدم کنویں سے آگ نکلی ، جو کنارے پر پہنچ کر بجھ گئی۔ اس کے بعد سے کنواں ٹھیک ہو گیا۔ پس تم بھی انہی کلمات کا دم کر کے گھر میں پانی چھڑ کو ۔ چنانچہ جب میں نے ایسا کیا تو مجھے آواز آئی: اے ابو نضر ! تم نے تو ہمیں جلا دیا، لو ہم ابھی جاتے
ہیں ( بحوالہ کتاب: الوابل الصيب، صفحہ 223 ناشر: مکتبہ سلفیہ، شیش محل روڈ لاہور ) محترم قارئین! یہ کتاب آج سے کم و بیش چار صدیاں پہلے لکھی گئی تھی۔ اس وقت عبقری میگزین کا وجود نہیں تھا، لیکن امام ابن قیم علیہ الرحمہ جیسے محدث، مفسر اور علامہ بھی اس بات کا یقین رکھتے تھے کہ گھر یلو الجھنوں اور کاروباری پریشانیوں میں جنات بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں، اسی لیے انہوں نے ایسے ماوراء العقل واقعات تحریر فرما کر اپنے معاشرے کو جناتی حملوں سے آگاہ کیا۔ آج کے دور میں ماہنامہ عبقری بھی اکابرین امت کی طرح یہی خدمت سر انجام دے رہا ہے تا کہ چودہ صدیاں پرانا دین ہر دور میں اپنی اصلی حالت میں قائم رہتے ہوئے مخلوق خدا کی ہر موڑ پر رہنمائی کا سامان فراہم کرتا رہے۔

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025