مولا نا مفتی محمد قاسم صاحب لکھتے ہیں کہ امام الموحدین، رئیس المفسرین والمحدثین عارف باللہ حضرت مولانا حسین علی واں بھچراں رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ مجاز شیخ الحدیث حضرت مولانا نصیر الدین غورغشتوی رحمتہ اللہ علیہ سے کسی طالب علم نے لاحول ولاقوۃ الا بالله العلى العظیم پڑھنے کی اجازت مانگی تو ارشاد فرمایا: بالکل اجازت ہے اسے روزانہ دو سومرتبہ پڑھا کرو۔ پھر فرمایا کہ حضرت ابو ہریرہ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وظیفہ کثرت سے پڑھنے کا حکم دیا تھا کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ اسی طرح ایک مجلس میں ارشاد فرمایا کہ ہم نے صحیح بخاری کی بعض شروح میں پڑھا ہے کہ اگر کوئی شخص سورۃ الملک کو نیا چاند دیکھتے وقت پڑھ لے تو وہ پورا مہینہ تمام بلاؤں اور مصیبتوں سے محفوظ رہے گا کیونکہ عارفین کاملین نے فرمایا ہے کہ سورۃ یاسین کے اسرار اس کے آخر میں ہیں اور سورۃ الملک کے اسرار اس کے شروع میں ہیں ۔ بعض خواص اہل دل نے سورۃ الملک کی اس آیت اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ کے فوائد میں لکھا ہے کہ اس کا وظیفہ پڑھنے سے بلائیں دور ہوتی ہیں، مشکلات اور تکالیف ختم ہوتی ہیں، مریض کو شفاء ملتی ہے اور حتیٰ کہ اس کو پڑھنے سے بڑے بڑے منصب ملتے ہیں۔اس آیت کو عشاء کی نماز کے بعد دوسو مرتبہ پڑھنا چاہئے (بحوالہ کتاب: مجالس غورغشتوی صفحہ 90 ناشر: مدرسہ فاروقیہ لالہ زار کالونی، پشاور)
محترم قارئین! درج بالا مضمون میں غور کریں کہ اتنے بڑے شیخ الحدیث پر جب قرآنی سورتوں اور وظائف کے فوائد کھلے تو ان پر کسی نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ آپ پر اس وظیفے اور اس کی مخصوص تعداد کی وحی نازل ہوتی ہے؟ بلکہ شریعت کا تقاضا یہی ہے کہ اپنے علماء و مشائخ پر اعتماد کرتے ہوئے قرآن وحدیث اور ماثورہ دعاؤں پرمشتمل
وظائف کے ذریعے مسائل اور مشکلات حل کروانی چاہئیں۔