اللہ کے فضل و کرم سے تسبیح خانہ کی بھر پور کوشش یہ ہے کہ بندہ اپنے رب کے ساتھ براہ راست ہو جائے ، ہر پریشانی مصیبت ، دکھ ، تکلیف میں اپنے رب کی طرف متوجہ ہوا اگر چہ وہ کسی بھی حال میں ہو۔ پل بھر کیلئے بھی اپنے رب سے دو ر نہ ہو ۔ ۔ ۔! یہی انبیائے کرام اور صلحائے عظام کی محنت کا نچوڑ ہے۔ اللہ کریم ہمیں بھی تسبیح خانہ کے اس پیغام کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ تسبیح خانہ کی اس ترتیب کو سمجھنے کیلئے گنبد خضری کی چھاؤں میں چلتے ہیں۔ کیونکہ شاعر کہتا ہے: الم کی دھوپ میں جلسے ہوئے غمگیں انسانو! سکون دل ملے گا گنبد خضری کی چھاؤں میں (1) دعا مومن کا ہتھیار ہے ( حاکم ) ۔ (2) دین کا ستون ہے۔ (3) آسمان اور زمین کا نور ہے۔ (4) اللہ تعالی کے ہاں دعاسے زیادہ اور کسی چیز کی اہمیت نہیں۔ (5) جو شخص یہ چاہے کہ للہ تعالیٰ اسکی دعا سختیوں اور مصیبتوں کے وقت قبول فرما ئیں اس کو چاہئے کہ وہ فراخی اور خوش حالی میں بھی کثرت سے دعا مانگا کرے۔ (6) دعا کے فوراًبعد یا تو وہی چیز مل جاتی ہے یا اسے دنیاو آخرت میں ذخیرہ بنادیا جاتا ہے۔ (7) جو شخص اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال نہیں کرتا ، اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو جاتے ہیں۔ (8) دعا کرنے والا نا گہانی آفات سے محفوظ رہے گا۔ (9) دعا کے سوا کوئی چیز قضا ( تقدیر کے فیصلہ ) کور د نہیں کر سکتی ( ترمذی)۔ (10) جس شخص کے لیے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا اس کے لئے رحمت کے، جنت کے اور قبولیت کے دروازے کھول دیئے گئے۔ (11) دعا عبادت کا مغز ہے (ترمذی)۔ دعانصف عبادت ہے (مطالب عالیہ ) ۔ (12) دعا رحمت کی کنجی ہے( کنز العمال ) ۔ دعا بلا ؤں کو دور کرنے والی ہے ( کنز العمال) ۔ (13) اللہ رب العزت حیادار اور کریم ہیں انہیں خالی ہاتھ لوٹاتے ہوئے شرم محسوس ہوتی ہے
(ابن ماجہ ) ۔
در اصل تسبیح خانہ ہمیں یہ بات سمجھانا چاہتا ہے“
تو ہو کسی بھی حال میں مولا سے لو لگائے جا قدرت ذوالجلال میں کیا نہیں گڑ گڑائے جا