جنات اور انسانوں کی شادی ہونے کا ثبوت

محترم قارئین ! عبقری میگزین میں انسانوں اور جنات کی شادی کے متعلق جب مضمون شائع ہوا تو کچھ لوگوں نے لاعلمی کی بنیاد پر سوال اٹھایا کہ یہ کیسے قصے کہانیاں ہیں؟ جن کا شریعت سے کوئی ثبوت ہی نہیں ملتا ۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ ہمارے اکابر” کا اس معاملے میں کیا فرمان ہے؟
مولانا شبیر حسن چشتی نظانی رحمۃ اللہ لکھتے ہیں کہ حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی شخص نے سوال پوچھا: کیا جن عورت سے مسلمان مرد کا نکاح جائز ہے ؟ فرمایا: ہاں جائز ہے بشرطیکہ دو گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کیا جائے ۔ اسی طرح فتاوی سراجیہ میں بھی جنات اور انسانوں کے نکاح کو جائز فرمایا گیا ہے۔
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعثت نبوی صلی اللہ وسلم سے پہلے دیگر انبیاء کے زمانے میں جنات اور انسانوں کی شادی ہوا کرتی تھی۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حضرت سلیمان علیہ السلام کی زوجہ ملکہ بلقیس کے ماں باپ میں سے ایک جن تھا۔ علامہ کمال الدین دمیری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ مجھ سے ایک صالح شخص نے بیان کیا کہ میں نے 4 جن عورتوں سے نکاح کیا ہوا ہے۔ مجھے اس کی بات کا یقین نہ آیا اور میں نے کہا : یہ کس طرح ممکن ہے کہ لطیف اور کثیف جسم یکجا ہو سکیں ؟ لیکن کچھ عرصے بعد وہی شخص دوبارہ نظر آیا تو اس کے سر پہ پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔ دریافت کرنے پر اس نے بتایا کہ میرا اپنی ایک جن بیوی سے جھگڑا ہو گیا تھا اس نے میرا سر پھاڑ دیا ہے۔ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے حالات میں لکھا ہے کہ ان کے ایک طالب علم کا نکاح جن عورت سے ہو گیا۔ پھر جب اس عورت نے اپنے انسان خاوند کے پاس ضرورت سے زیادہ ہی آنا شروع کر دیا تو اس نے تنگ آکر حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے شکایت کی۔انہوں نے اسے ایک تعویذ عطا فرمایا، جس کے بعد اس جن عورت کی آمد ورفت بند ہوگئی ( بحوالہ کتاب: جنات کے پر اسرار حالات، صفحہ 152 ناشر : آستانہ بک ڈپو دہلی )

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025