جنات چمٹ جانے کا احادیث میں ثبوت

موجودہ دور میں اتنی سائنسی ترقی ہونے کے باوجود بھی انسانوں کو مختلف بیماریوں کے نام پر جنات کس طرح پریشان کر رہے ہیں؟ یہ واقعات جب عبقری میگزین میں شائع کیے گئے تو کچھ لوگوں نے انہیں نفسیاتی الجھن یا وہم کا نام دے کر پس پشت ڈال دیا اور اُلٹا عبقری کے متعلق کہا کہ یہ میگزین دیو مالائی قصے کہانیوں سے بھرا ہوتا ہے۔ قارئین ! آئیں دیکھتے
ہیں کہ ان حیرت انگیز واقعات کا احادیث مبارکہ میں کیا ثبوت ہے؟
حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے ہر کام کے وقت حتی کہ کھانے کے وقت بھی شیطان تم میں سے ہر ایک کے ساتھ رہتا ہے۔ لہذا کھانا کھاتے وقت جب کسی کے ہاتھ سے لقمہ گر جائے تو اسے چاہیے کہ اس کو صاف کر کے کھالے اور اسے شیطان کے لیے مت چھوڑے (صحیح مسلم )
بقیۃ السلف حضرت مولانا محمد یونس پالنپوری مدظلہ اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں : شیاطین اور فرشتے اللہ کی وہ مخلوق ہیں جو یقیناً ہر وقت ہمارے ساتھ رہتے ہیں لیکن ہم ان کو نہیں دیکھ سکتے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں جو کچھ بتایا ہے، اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ علم سے بتایا ہے اور بالکل حق بتایا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کبھار ان کا اس طرح مشاہدہ بھی ہوتا تھا جس طرح ہم مادی چیزوں کو دیکھتے ہیں۔ اس لیے ایسی حدیثوں کو جن میں شیطانوں ( یعنی جنات ) کا ذکر ہے ، تو ان حدیثوں کو مجاز پر محمول کرنے کی بالکل ضرورت نہیں بلکہ یہ ایک سچی حقیقت ہے (بحوالہ کتاب: بکھرے موتی ص479، ناشر بلسم پبلی کیشنز، اردو بازارلا ہور )
پیٹ سے جن کا نکلنا: مسند دارمی کی حدیث مبارکہ میں آتا ہے کہ ایک عورت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بیٹے کو لے کر آئی اور عرض کرنے لگی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے بیٹے کو جنون عارض ہوجاتا ہے اور یہ ہم کو بہت تنگ کرتا ہے ۔ آپ صلی یا کہ تم نے اس کے سینہ پر ہاتھ پھیرا اور دعا فرمائی۔ اسی وقت اس لڑکے نے قے کی تو اس کے پیٹ سے سیاہ کتے کے پلے کی طرح کوئی چیز نکلی (مسند دارمی ، ج 1 ص 24 بحوالہ کتاب: قوم جنات اور امیراہلسنت، ناشر: مکتبہ المدینہ کراچی)

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025