محترم قارئین! کچھ لوگ اپنی کم علمی کی بناء پر کہتے ہیں کہ کیا جنات کو ماننا ایمان کی شرائط میں شامل ہے؟ عبقری میگزین بار بار جنات کے واقعات بیان کر کے چاہتا کیا ہے؟ قرآن اور حدیث میں تو جنات کو اتنا بیان نہیں کیا گیا، جتنا عبقری بیان کرتا ہے۔ حالانکہ عبقری میگزین کے ہر قاری کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ جنات سے وابستہ مستند واقعات بیان کرنے کا مقصد لوگوں میں احساس اور روحانی شعور کو بیدار کرنا ہے،کہ ہم اپنی اور اپنی نسلوں کی حفاظت کےلئے مسنون اعمال کرنے لگ جائیں۔ ورنہ یہ نہ ہو کہ بے خبری میں ہم کسی انہونی آزمائش اور مصیبت میں مبتلا ہو جائیں ۔ کیونکہ جنات ایسی ان دیکھی مخلوق ہے ، جس کی ایذاء رسانی کے متعلق اکابر پر اعتماد کی گزشتہ قسطوں میں صحیح احادیث میں حضور خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں کے درجنوں سچے واقعات گزر چکے ہیں : مثلاً حضرت ام ابان کے دادا کے پیٹ میں ہر وقت تکلیف رہنا، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دم کی برکت سے پیٹ میں سے کتے کا پلہ نما چیز نکلنا، حضرت عمار بن یاسر کو کنویں سے پانی لینے پر جنات کا روکنا اور کشتی لڑنا، حضرت زید بن ثابت کے باغ سے روزانہ کھجوروں کا چوری ہونا حضرت ابو ہریرہ کے غلے سے رات کے وقت جنات کی چوری وغیرہ وغیرہ
جب ہم کائنات کی سب سے سچی ترین کتاب ”قرآن مجید میں غور کرتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے مختلف 44 آیات میں جنات کا تذکرہ فرمایا ہے ۔ جس کی تفصیل یہ ہے۔
سورة نجم 2 آیات
سورۃ الانعام 4 آیات
سورة صافات 1 آیت
سورۃ الاعراف 2 آیات
سورة فصلت 2 آیات
سورة تحريم 1 آیت
سورة هود 1 آیت
سورة حجر 1 آیت
سورة اسراء 1آیت
سورۃ احقاف 2 آیات
سورة الحاقه1 آیت
سورة ذاریات 1 آیت
سورة المعارج 1 آیت
سورة رحمن 5 آیات
سورة الفجر 1 آیت
سورۃ کہف 1 آیت
سورة جن 6 آیات
سورۃ الناس1 آیت
سورۃ زخرف 3 آیات
سورة نمل 1 آیت
سورۃ شوری 1 آیت
سورة سجده 1 آیت
سورة سبا 3 آیات
سورة محمد صلى اللہ علیہ وسلم 1 آیت
ٹوٹل آیات 44