حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ نے جنات سے کیا سیکھا

حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے مرشد حضرت سری سقطی رحمۃ اللہ علیہ کوفرماتے ہوئے سنا کہ میں ایک دن سفر پہ نکلا اور ایک پہاڑ کے دامن میں پہنچ کر رات ہو گئی۔ وہاں میرا کوئی ہم سفر نہ تھا۔ اچانک مجھے وہاں سے کسی کی آواز آئی کہ : اندھیروں میں دل نہیں پگھلنے چاہئیں بلکہ محبوب رب کریم کے حاصل نہ ہونے کا خوف دلوں کے پگھلنے کا باعث بننا چاہئے۔ یہ سن کر میں حیران ہو گیا اور پوچھا: یہ آواز کسی جن کی ہے یا انسان کی؟ جواب ملا۔۔۔ یہ آواز اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھنے والے مومن جن کی ہے اور میرے ساتھ میرے بھائی مومن جنات بھی ہیں ۔ میں نے پوچھا: کیا ان کے پاس بھی وہ معرفت الہی ہے جو تمہارے پاس ہے؟ کہنے لگا : جی ہاں ! بلکہ ان کے پاس مجھ سے زیادہ معرفت ہے۔ اتنے میں دوسرے جن کی آواز آئی : بدن سے اس وقت تک خدا کا غیر نہیں نکلتا جب تک کہ دائمی طور پر بے گھر نہ رہا جائے۔ پھر تیسرے جن کی آواز آئی: جو اندھیروں میں اللہ تعالی کے ساتھ مانوس رہتا ہے اسے کسی قسم کا فکر نہیں ہوتا۔ یہ سن کر میری چیخ نکل گئی اور میں بے ہوش ہو گیا۔ کسی نے مجھے پھول سونگھا یا تو مجھے ہوش آئی۔ وہ پھول میرے سینے پر موجود تھا۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے مجھے کوئی وصیت کرو۔ کہنے لگے : اللہ تعالیٰ تقویٰ اختیار کرنے والے شخص کے دل کو ہی جلا بخشتا ہے، جو شخص غیر اللہ کی طمع کرتا ہے اس نے ایسی لایعنی جگہ پر طمع کی جو اس لائق ہی نہ تھی اور جو مریض ہمیشہ معالج کے پاس چکر لگائے اسے کبھی شفاء نہیں ملتی۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے الوداع کیا اور چلے گئے۔ میں ان جنات کے کلام کی برکت ہمیشہ اپنے دل میں محسوس کرتا رہتا ہوں (بحوالہ : تاریخ جنات و شیاطین، بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات، صفحہ 160 مؤلف: مولانا ابواحمد طہٰ مدنی، ناشر: مکتبہ یادگار شیخ ، اردو بازار لاہور )

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025