محترم قارئین ! جیسا کہ پہلے بھی ایسی کئی احادیث اور روایات پیش کی جاچکی ہیں، جن میں حضور سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نبوت کا اعلان انسانوں کے علاوہ جنات نے بھی کیا۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جنات صرف کالے جادو گروں کے تابع نہیں ہوتے، بلکہ نیک جنات نیک بزرگوں کے غلام بن جاتے ہیں۔ انہیں نظر آتے ہیں اور ان سے ملاقات بھی کرتے ہیں۔ آج کے دور میں اس کی زندہ مثال حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب دامت برکاتہم العالیہ ہیں، مولانا محمد اویس بن سرور لکھتے ہیں : ایک دن حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ تشریف فرما تھے کہ ان کے سامنے سے ایک آدمی گزرا کسی نے پوچھا: امیر المومنین ! کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ شخص حضرت سواد بن قارب ہیں۔ جنہیں ان کے جن ” نے حضور کا ایم کی بعثت کی خبر دی تھی۔ چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے پاس بلا کر پورا واقعہ سنانے کی فرمائش کی: حضرت سواد بن قارب نے فرمایا: ایک رات میں لیٹا ہوا تھا تو میرا جن میرے پاس آکر کہنے لگا : اگر تیر سے اندر عقل ہے تو غور سے سن لے کہ قریش میں اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے ہیں، جو صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دیتے ہیں۔ جنات حق کی تلاش میں سفید اونٹوں پر کجاوے باندھ کر مکہ کی طرف سفر کر رہے ہیں۔ لہذا تم بھی سفر کر کے اسی برگزیدہ ہستی کے پاس جاؤ ، کیونکہ ہدایت حاصل کرنے میں پہل کرنے والا بعد میں آنے والے سے افضل ہوگا۔ یہ باتیں سن کر میں نے اپنے جن سے کہا: مجھے بہت نیند آرہی ہے ، مجھے سونے دو لیکن وہ دوسری اور تیسری رات بھی ایسے ہی میرے پاس آیا اور انہی الفاظ میں مجھے دعوت دی۔ بالآخر میں نے سوچا کہ جن کی بات درست معلوم ہوتی ہے۔ چنانچہ میں اونٹنی پر سوار ہو کر چل پڑا۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچا تو آقا سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ میں نے عرض کی: اے روئے زمین پر چلنے والوں میں سب سے اچھے انسان ! میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور صلی اللہ علیہ وسلم غیب کی ہر بات کے متعلق قابل اعتماد ہستی ہیں۔ لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ان تمام اعمال کا حکم فرمائیں ، جو آپ کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے آرہے ہیں۔ ہم ان اعمال کی پابندی کریں گے، اگر چہ اس پر محنت کرتے ہوئے ہمارے بال سفید ہو جائیں۔ براہ کرم آپ اس دن کیلئے میرے سفارشی بن جائیں، جس دن کسی اور کی سفارش میرے کام نہیں آسکے گی۔ میری یہ باتیں سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام صحابہ مسکرا دیے اور ان کے چہرے سے خوشی واضح ہونے لگی ( بحوالہ کتاب: عشرہ مبشرہ کے دلچسپ واقعات صفحه 94 ناشر: مکتبہ بیت العلوم، انار کلی لاہور )