حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کر رہے تھے ۔ آرام کی غرض سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھجور کے سائے میں بیٹھے تو اچانک ایک کالا سانپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر اپنا منہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان کے قریب لے گیا۔ کچھ دیر بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سانپ کے کان کے قریب اپنا منہ مبارک لے جا کر کچھ فرمایا اس کے بعد وہ سانپ ایسے غائب ہوا جیسے اس کو زمین نگل گئی ہو۔ ہم نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! ہم اس سانپ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب دیکھ کر ڈر گئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ جانور نہیں، بلکہ جن تھا۔ فلاں سورت کی چند آیات بھول گیا تھا، انہی آیات کی تحقیق کیلئے جنات نے اسے بھیجا تھا۔ تم لوگ موجود تھے، اس لیے وہ سانپ کی شکل میں آیا۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک گاؤں میں پہنچے تو وہاں کے لوگوں نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس گاؤں کی ایک خوبصورت عورت پر ایک جن عاشق ہو گیا ہے۔ اس نے اسے اتنا پریشان کر رکھا ہے کہ وہ نہ کھاتی ہے نہ پیتی ہے بس مرنے کے قریب ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس عورت کو میں نے بھی دیکھا وہ ایسی تھی جیسے چاند کا ٹکڑا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکار کر فرمایا : اے جن! کیا تجھے معلوم ہے کہ میں اللہ کا رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں؟ تو اس عورت کو چھوڑ کر یہاں سے چلا جا۔ یہ سنتے ہی وہ عورت صحت یاب ہو گئی اور ہوش میں آنے پر اپنا منہ ہم سب سے چھپانے لگی ( بحوالہ کتاب : پرتاثیر واقعات صفحہ 95 مصنف: مولانا ابواحمد طه مدنی، ناشر: مکتبہ یادگار شیخ اردو بازار لاہور )

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے کانوں میں سانپ کی سرگوشی
- اکابر پر اعتماد, بڑوں کے تجربات, عبقری پر اعتراضات کا منصفانہ جواب
- قسط نمبر 319