اختلاف تھا ۔۔۔ ہے ۔۔۔۔ اور رہے گا ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آپس تو ۔ میں اختلاف تو رکھیں عناد ختم کر دیں۔۔۔! اور امن لکھیں ۔۔۔ امن بولیں۔۔۔ پھیلائیں یہی قرآن وحدیث کا پیغام ہے جسے آج عبقری سارے عالم میں پھیلانے کا عزم رکھتا ہے آئیے باہم نفرتون کی دھکتی آگ کو بجھا کر آپس میں محبتیں بانٹنے والے بن جائیں ۔۔۔! اسی محبتوں کے پیغام کو مفتی اعظم ہند ، استاد الحدیث، فقیہ الامت مفتی محمود الحسن صاحب کچھ انداز میں سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ارشاد فرمایا کہ ائمہ اربعہ (امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی ، امام احمد رحمہم اللہ ) کے مذاہب حق ہیں ، ان میں حق و باطل کا اختلاف نہیں ، بلکہ خطاء وصواب کا اختلاف ہے، جو حضرات جس امام کے مذہب کو اختیار کرینگے وہ اس کے بارے میں کہیں گے مذهبنا صواب يحتمل الخطاء ہمارا مذہب درست ہے، احتمال خطاء کے ساتھ اور دوسرے مذاہب کے بارے میں کہیں گے ،مذھب غیر ناخطا يحتمل للصواب ہمارے علاوہ کا مذہب خطا ہے ، احتمال صواب کے ساتھ (کذا فی الدر المختار ج 1 ص 33) اس واسطے کہ اصول و اعتقادات میں چاروں امام متفق ہیں اختلاف صرف فروع عملیہ اجتہادیہ میں ہے و کہ موافق حدیث اختلاف امتی رحمۃ رحمت ہے چنانچہ بعض جگہ کے لوگ حنفیت کو اختیار کئے ہوئے ہیں ، وہاں اور ائمہ کے مذہب پر عمل دشوار ہے اور بعض جگہ شافعیت کو اختیار کیسے ہوئے ہیں وہاں دوسرے مذہب پر عمل مشکل ہے معلوم ہوا کہ یہ اختیار بری چیز و تفسیق نہ ہونی چاہیے ۔۔۔!
( ملفوظات فقیہ الامت مفتی محمودالحسن صاحب ج 1 ص 385 ، ترتیب: مفتی محمد فاروق ، ناشر: دارالهدی کراچی)
عبقری ہر دم تجھے سلام امن ہی ہے تیرا پیغام