زندہ دھوبی کے جسم پر جہنم کا عذاب

محترم قارئین ! عبقری میگزین کے سلسلہ وار کالم جنات کا پیدائشی دوست میں بعض اوقات عالم برزخ کے چند محیر العقول واقعات شائع ہونے پر کچھ لوگ حوالہ مانگتے ہیں کہ گزشتہ چودہ صدیوں میں کسی پر قبر کے حالات کیوں نہیں کھلے؟ ان کی خدمت میں گزارش ہے کہ جب ہم صحیح احادیث کا مطالعہ کرتے ہیں تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کادو قبروں کے عذاب کی اطلاع دینے والا واقعہ بھی ملتا ہے اور بعد میں آنے والے اکابر و اسلاف میں سے بھی کئی ایسی ہستیوں کے واقعات سامنے آتے ہیں، جنہیں قبر کے حالات دکھا دیے جاتے تھے۔ جیسا کہ حکیم الاسلام حضرت قاری محمد طیب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھے مولانا مصطفیٰ صاحب رحمۃ اللہ نے بتایا کہ دلی کے دریائے جمنا میں سیلاب آیا جس سے قریبی قبرستان کی کچھ قبریں اکھڑ گئیں۔ ایک قبر کھلی تو کچھ لوگوں نے دیکھا کہ ایک مردے کی پیشانی پہ ایک چھوٹا سا کیڑا ہے وہ جب ڈنگ مارتا ہے تو پوری لاش لرز جاتی ہے۔ تھوڑی دیر بعد لاش اپنی اصل حالت میں آجاتی ہے تو وہ دوبارہ ڈنگ مار دیتا ہے۔ پاس کھڑے لوگوں میں سے ایک دھوبی نے ایک کنکر پکڑ کے اس کیڑے کو مار دیا، مگر وہ کیڑا اپنی جگہ سے اچھلا اور اس دھوبی کی پیشانی پر ڈنک مارنے کے بعد وہیں جا کر لاش کو چمٹ گیا۔ اس ڈنک کی وجہ سے دھوبی چلانے لگا کہ مجھے ایسی تکلیف ہو رہی ہے، جیسے میرے جسم کے ایک ایک عضو میں ہزاروں لاکھوں سانپوں، بچھوؤں کے ڈنگ لگ رہے ہوں اور پورے جسم میں انگارے بھر دیے گئے ہوں ۔ چنانچہ وہ بے چارہ تین دن تک یونہی تڑپتے ہوئے انتقال کر گیا۔ مولانا مصطفیٰ صاحب رحمۃ اللہ فرمانے لگے : میں سمجھ گیا کہ وہ دنیا کا کیڑا نہیں بلکہ عالم برزخ کے عذاب کی ایک شکل ہے جس کیلئے روحانی علاج کرنا پڑے گا۔ لہذا میں اس قبر کے قریب جا کر بیٹھ گیا اور کچھ سورتیں (سورۃ یاسین اور سورۃ اخلاص وغیرہ) پڑھ پڑھ کے اس میت کو ہدیہ کرنا شروع کر دیا۔ ایسا کرتے ہی وہ کیڑا چھوٹا ہونا شروع ہو گیا اور کچھ ہی دیر کے مسلسل ایصال ثواب سے وہ کیڑا بالکل ختم ہو گیا۔ اس پر ہم لوگ بہت خوش ہوئے کہ اللہ پاک نے اس میت کو عذاب سے نجات دے دی ہے۔ پس ہم نے اس کا کفن درست کر کے قبر برابر کردی ( بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات، صفحہ 246 مصنف: مولانا ابواحمد طه مدنی ناشر: مکتبہ یاد گار شیخ اردو بازار لاہور )

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025