شب برات کی فضیلت علمائے کرام کی نظر میں

شب برات کی فضیلت میں دارالعلوم کا فتوی: (1) پندرہویں شعبان کی رات شب برأت کہلاتی ہے، اس رات میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو گناہوں سے بری اور پاک وصاف کرتا ہے، یعنی مغفرت چاہنے والوں کی بے انتہا مغفرت فرماتا ہے جیسا کہ بہت سی احادیث میں آیا ہے نیز اس رات میں سالانہ فیصلے کی تجدید فرماتا ہے جیسا کہ قرآن میں سورہ دخان میں موجود ہے: فِيهَا يُفْرَقُ كُلُّ اَمْرٍ حَكِيمٍ – شب برات میں نوافل پڑھنا، تلاوت کرنا، اپنے لیے اور دوسرے مسلمان بھائیوں کے لیے دعا کرنا چاہیے ۔ اور اگلے دن یعنی پندرہویں شعبان میں روزہ رکھنا بہتر ہے، حدیث شریف میں آیا ہے: قوموا ليلها وصوموا نهارها (ابن ماجہ) (فتاوی دار العلوم نمبر 7674، تاریخ : 25/10/2008) (قسط نمبر 434) شب برات کی فضیلت میں بنوری ٹاؤن کا فتوی: (2) شب برات کی رات میں مخلوق کو گنا ہوں سے بری کر دیا – جاتا ہے۔ تقریبا دس صحابہ کرام سے اس رات کے متعلق احادیث منقول ہیں۔ اس رات میں اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتا ہے۔ اس سال پیدا ہونے والے ہر بچے کا نام لکھ دیا جاتا ہے ، اس رات میں اس سال مرنے والے ہر آدمی کا نام لکھ لیا جاتا ہے، اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے ہیں، اور تمہارا رزق اتارا جاتا ہے۔ سات افراد کی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے تو بہ نہ کر لیں۔ صحابہ کرام اور بزرگان دین کے عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ اس رات میں تین کام کرنے کے ہیں: ۱۔ قبرستان جا کر مردوں کے لئے ایصال ثواب اور مغفرت کی دعا کی جائے۔ ۲۔ اس رات میں نوافل، تلاوت، ذکر واذکار کا اہتمام کرنا۔ ۳۔ دن میں روزہ رکھنا بھی مستحب ہے، ایک تو اس بارے میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے اور دوسرا یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ ایام بیض (۱۳، ۱۴، ۱۵ ) کے روزوں کا اہتمام فرماتے تھے، لہذا اس نیت سے روزہ رکھا جائے تو موجب اجر و ثوب ہوگا۔ اس رات کی فضیلت بے اصل نہیں ہے اور سلف صالحین نے اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھایا ہے۔

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025