شب برات کی فضیلت علمائے کرام کی نظر میں

حکیم الامت حضرت  مولانا اشرف علی صاحب فرماتے ہیں کہ پندرہویں شب شعبان میں مردوں کیلئے قبرستان میں جا کر دعا و استغفار کرنا مستحب ہے اور حدیث سے ثابت ہے۔ اس شب میں بیداررہ کر عبادت کرنا خواہ خلوت میں ہو یا جلوت میں افضل ہے۔ پندرہ شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور اسکی بہت فضیلت آئی ہے۔ ( زوال السنتہ یعن اعمال السنہ ص 16) (4) مفتی عزیز الرحمن صاحب اور شب برات کی اہمیت: دار العلوم کے مفتی مولانا عزیز الرحمن صاحب فرماتے ہیں کہ پندرہ شعبان کو بیدار رہ کر عبادت میں مشغول رہو اور پندرہویں تاریخ کا روزہ رکھو، پس پندرہویں شعبان کا روزہ مستحب ہے اگر کوئی رکھے تو ثواب ہے اور نہ رکھے تو کچھ حرج نہیں۔ (فتاوی دار العلوم ج 6 ص 500) (5)۔ پورے سال میں مسنون روزوں کی تعدا د 51 ہے، 33 ہر مہینے ایام بیض کے 3 روزے تو اس اعتبار سے 33 ہو گئے۔ 9 روزے ذی الحجہ کے مہینہ میں پہلی سے 9 تک ، ایک دن عاشورہ کا اور دوسرا اس کے ساتھ والا ، ایک روزہ شعبان المعظم کی پندرہ تاریخ کا ، اور شوال کے 6 روزے۔ ( مظاہر حق ج 2 ص 264) حضرت مولانا اعزاز علی صاحب اور شب برات کے کمالات: حضرت مولانا اعزاز علی صاحب فرماتے ہیں کہ شب برات کو لیلتہ الرحمتہ اور لیلتہ المبارکہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ یہ رات خداوندی رحمت خاصہ کے نزول اور برکات کے حصول کا ذریعہ ہے۔ ( فضائل ماہ شعبان المعظم، مصنف مولانا اعزاز علی صاحب) حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب اور شب برات کی بزرگی: حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ اپنے ایک رسالے میں لکھتے ہیں کہ جس رات کی فضیلت میں دس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے روایات مروی ہوں، اس کو بے بنیاد اور بے اصل کہنا بہت غلط ہے،امت مسلمہ کے جو خیر القرون یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا دور ، تابعین کا دور، تبع تابعین کا دور، اس میں بھی اس رات کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے ، لوگ اس رات میں عبادت کا خصوصی اہتمام کرتے رہے ہیں، لہذا اس کو بدعت کہنا یا بے بنیاد اور بے اصل کہنا درست نہیں، صحیح بات یہی ہے کہ یہ فضیلت والی رات ہے ، اس رات میں عبادت کرنا باعث اجر و ثواب ہے اور اس کی خصوصی اہمیت ہے ۔ (حقیقت شب برات)

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025