شیخ الوظائف قبرستان میں چیونٹیوں کو لنگر کیوں ڈالتے ہیں؟

حضرت شیخ شبلی رحمتہ اللہ علیہ مشہور ولی اللہ گزرے ہیں۔ ایک مرتبہ آپ رحمہ اللہ نے گندم خریدی اور بوری لے کر اپنے گاؤں پہنچ گئے ۔ جیسے ہی بوری کھولی تو ایک چیونٹی نظر آئی جو بہت بے چینی سے ادھر ادھر جانے لگی ۔ آپ رحمہ اللہ اس چیونٹی کو پریشان دیکھ کر نہایت افسردہ ہوئے اور رات بھر سو نہ سکے اور صبح ہوتے ہی جہاں سے گندم لائے تھے وہاں اس چیونٹی کو چھوڑ آئے ، اور فرمانے لگے کہ انسان سے یہ بات بہت بعید ہے کہ کسی چیونٹی کو بھی گھر سے بے گھر کرے ۔ فردوسی شاعر نے کیا خوب فرمایا ہے۔ میازار مورے کہ دانہ کشت که جان دارد و جاں شریں خوشت اس چیونٹی کو نہ سا جو ایک دانہ کھینچنے والی ہے، اس لئے کہ وہ بھی جان رکھتی ہے اور جان ہر ایک کو پیاری ہوتی ہے ۔“ سیاه اندروں باشد و سنگ دل کہ خواہد کہ مور شود تنگ دل وہ شخص بڑا سیاہ باطن اور ظالم ہے جس کے ہاتھ سے کسی چیونٹی کو بھی دکھ پہنچے۔

آپ ذرا ان واقعات پر غور فرمائیں کہ جانوروں کے ساتھ خیر خواہی اور بھلائی پر کتنے لوگوں کو ولایت اور معرفت ملی ۔ یہ تو جانوروں کے ساتھ بھلائی کا انجام ہے دکھی انسانیت اور پریشان لوگوں کی جب خیر خواہی اور بھلائی کی جائے جو کہ اشرف المخلوقات ہے اس کی بھلائی اور خیر خواہی پر کیا ملے گا ! میں اور آپ سوچ بھی نہ سکیں گے …! آج کے بعد دکھی انسانیت ، پریشان لوگوں کی خیر خواہی اور بھلائی کو ہم سب معاشرے میں بانٹنے والے بن جائیں۔ آمین!

ہے نا اکابر پر اعتماد کا کمال جس سے آپ ہو جا ئیں مالا مال دین و دنیا بھی ہو گی خوشحال اور آخرت بھی پر جمال و با کمال

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025