عبقری ص 15 مئی 2013 میں ایک ایسا تعویذ شائع کیا گیا جو کہ جنتی تعویذ کے نام سے مشہور ہے جب سے یہ تعویذ عبقری میں شائع ہوا لوگوں کی پریشانیاں دور ہوئیں ، مشکلات حل، ناکامیاں دور ہوئیں ۔ آج اکابر پر اعتماد کے دوستوں کیلئے اس کی سند لکھی جاتی ہے۔ (قسط نمبر 431) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ تعویذ بطور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ کے نقل کیا ہے۔ فرماتے ہیں کہ حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے بطن مبارک میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم منتقل ہوئے تو حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو خواب میں کچھ فرشتے نظر آئے۔۔۔ انہوں نے حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کو عرض کیا آپ رضی اللہ عنہا کو ساری کائنات میں افضل ترین ذات گرامی کا حمل ہے۔۔۔ جب آپ ان کو جنیں تو ان کا نام محمد (صلی اللہ علیہ وسلم ) رکھنا ہے اور سونے کے طباق میں ایک تعویذ رکھا ہوا پیش کیا کہ یہ ان کو ولادت کے بعد پہنا دیں۔۔۔اس تعویذ کو امام بیہقی نے اور امام ابو نعیم اصبہانی نے اپنی اپنی دلائل النبوۃ میں اور ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں اور علامہ سیوطی نے الخصائص الکبری میں ذکر کیا ہے۔ ہم اس خاص تحفہ اور معجزہ کو اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔۔۔ ایک شخص کو نرینہ اولاد کے لیے دیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ عورت کو امید ہونے کے بعد بچہ کے اعضاء جسمانی بننے سے پہلے پہلے اس کو کمر میں اس طرح پہنائیں کہ تعویذ ناف پر رہے۔۔۔ انشاء اللہ بیٹا پیدا ہوگا۔۔۔ چنانچہ اس نے ایک دن آکر بیٹے کی ولادت کی خبر سنائی ۔۔۔ یہ تعویذ حضرت مفتی جمیل احمد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے معمولات میں سے تھا۔۔۔ آپ اس کو ہر مقصد میں استعمال کراتے تھے اور اس مقصد کے مطابق طریقہ استعمال تجویز کرتے تھے۔ وہ مبارک تعویذ یہ ہے:۔ اعيد بالواحد من شر کل حاسد۔۔۔ وکل خلق رائد ۔۔ من قائم وقاعد ۔۔ عن السبیل عاند۔۔ علی الفساد جاھد ۔۔۔۔ من نافث او عا قد و کل خلق مارے۔۔۔ یا خذ بالمراصد فی طرق الموارد۔۔۔ انھا ھم عنہ باللہ الاعلیٰ واحوطه نهم باليد العليا والف الذی لا یری۔۔۔۔ یدالله فوق ایدیھم وحجاب الله دون عاد یھم لا یطر دوہ ولا یضرورہ فی مقعد ولا نا منام ولامسیر ولا مقام ۔۔۔اول اللیانی و آخر الایام