( محمد صہیب رومی ، لاہور)
بہت عرصے تسبیح خانہ میں اور ماہنامہ عبقری میں لفظ ” قطمیر“ کے فوائد بیان کیے جار ہے جو کہ لوگ ہزاروں کی تعداد میں بیان کرتے ہیں کہ لفظ ” قطمیر“ لکھنے کا یہ عمل عبقری کا خود ساختہ نہیں اگر آپ کو اس بات کا یقین نہیں آتا تو اس فیصلہ کو مفتی اعظم ہند استاد الحدیث مفتی محمود الحسن گنگوہی کی عدالت میں لیے چلتے ہیں اگر وہاں سے تصدیق ہو جائے تو آپ مان لیجئے گا کہ عبقری کے وظائف خود ساختہ یا من گھڑت نہیں ۔۔۔!
سوال: خط پر القطمیر لکھتے ہیں اس کی کیا اصل ہے؟
جواب: یہ ایک تفاؤل ہے حفاظت کیلئے کہ خط محفوظ طریقے سے پہنچ جائے ( مکتوب الیہ کے پاس) پھر فرمایا کہ قطمیر اصحاب کہف کے کتے کا نام تھا جیسے کتا غار پر بٹھا ہوا تھا، کہ کوئی اندر نہ آسکے ، اسی طریقہ پر قطمیر“ لکھ دیا کہ کوئی غیرآدمی اس خط کو نہ دیکھ سکے نہ پڑھ سکے لہذا اس میں کیا اشکال ہے۔ محترم قارئین ! عبقری کے ہر عمل کے پیچھے سو فیصد اکابر کا اعتماد شامل ہے یقین نہ آئے تو ا کا بڑ کی زندگی پڑھ کر دیکھ لیجئے۔۔۔!