علمائے اہل حدیث اور شب برات کی عظمت

محترم قارئین!

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ حضرت شیخ الوظائف دامت برکاتہم العالیہ ہر سال پندرہ شعبان کی رات کو یعنی شب برات میں خصوصی اعمال کرواتے ہیں ، آئیے دیکھتے ہیں قرآن وسنت کی روشنی میں شب برات میں کیسے جانے والے اعمال کا کیا مقام ہے۔ (1) حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیائی (اہل حدیث ) اور شب برات کی بزرگی : حضرت مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی صاحب (ایڈیٹر ہفت روزہ الاعتصام اہل حدیث و بانی مکتبۃ السلفیہ شیش محل لاہور ) فرماتے ہیں کہ شعبان کی پندرہویں رات کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اس رات اللہ تعالیٰ اپنے اہل توحید بندوں پر خصوصی توجہ فرماتا ہے ، برکتیں نازل ہوتی ہیں، تجلیات ربانی کا ظہور ہوتا ہے۔ اس رات تلاوت قرآن مجید ( نفلی نماز میں یا اس کے علاوہ ) اور دعا یاذکر الہی کی طرف ہمیں بھی مصروف ہونا چاہیے ۔ اس رات اللہ تعالیٰ گناہوں کو معاف فرمادیتا ہے (مسند احمد ، ترمذی ، ابن ماجہ ) ۔ رحمت کے طلبگاروں کو رحمتوں سے نوازتا ہے ( الترغیب والترھیب ) ۔ اس رات ہر سائل کی امنگ پوری کر دی جاتی ہے سوائے زانیہ عورت اور مشرک آدمی کے (ابن ماجہ ) ۔ شب برات کی فضیلت حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کو اپنے کردار کا جائزہ بھی لینا چاہیے۔ شب برات کی رات کو غفلت سے نہیں گزارنا چاہیے، ذکر الہی میں مشغولیت ، الحاح وزاری سے اپنے گناہوں کی مغفرت کی طلب، اپنی جائز ضرورتوں کیلئے بارگاہ الہی میں دعا ئیں ، نماز میں یا نماز کے علاوہ تلاوت قرآن مجید ۔ خوش نصیب ہیں وہ سعید روحیں جو اس فیضان رحمت سے مستفیض ہوں اور اس رات اپنے گناہوں کی طرف دھیان کریں حسد اور کینہ کو خیر باد کہہ دیں شرک اور کفر کے جراثیم سے اپنے آپ کو پاک وصاف کرلیں۔ ا

(2) شیخ عبدالرحمن محدث مبارکپوری (اہل حدیث) اور شب برات کی بزرگی : شیخ عبدالرحمن محدث مبارکپوری فرماتے ہیں کہ شیخ ملاعلی القاری کہتے ہیں: اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ نصف شعبان کی رات میں فرق ( طے شدہ معاملہ کا بٹوارہ ) ہوتا ہے۔ (تحفۃ الاحوذی)۔(3) شیخ مبارکپوری (اہل حدیث) کہتے ہیں کہ نصف شعبان کی رات کی فضیلت کی بابت کچھ احادیث آئی ہیں جو مجموعی طور پر بتاتی ہیں کہ ان احادیث کی کچھ نہ کچھ اصل ہے۔ (ایضا ) ۔ (4) نواب صدیق حسن خان صاحب (اہل حدیث ) اور شب برات کی فضیلت : نواب صدیق حسن خان نے اپنی کتاب ”السراج الوہاج میں لکھا ہے کہ شعبان میں روزے کی کثرت کی تخصیص کی ایک وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ اس ماہ میں بندوں کے اعمال کی پیشی ہوتی ہے۔ (5)۔ پندرہ شعبان کا روزہ مستحب اور باعث برکات ہے تفصیل کیلئے دیکھیں۔ ( اشعۃ اللمعات (ص:588) مطبوعہ نول کشور، لکھنو، فتاوی ہندیہ (1/ 203) ، ماشبت بالشنتہ فی ايام الشنتة (ص:80) تحفة الأحوذی (532) الموعظة الحسنة للنواب صدیق حسن خان (ص: 162) مطبوعہ مصر 1300ھ ، نصاب اہل خدمات شرعیہ (ص:382 ) منظور محکمہ صدارت عالیه، مطبوعہ: سلطان بک ڈپو، کالی کمان حیدرآباد، دکن، فتاوی دار العلوم (500/6)، بہشتی زیور تیسرا حصہ (ص: 10) تعلیم الاسلام حصہ چہارم (ص: 66 ) (6) شیخ ابن تیمیہ اور شب برات کی فضیلت : شیخ ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ بہت سارے علماء یا ہمارے بیشتر حنبلی علماء اور ان کے علاوہ دیگر حضرات کی رائے یہی ہے کہ اس رات کی فضیلت ہے۔ امام احمد کی بات سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے اس رات کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ چونکہ اس رات کی فضیلت کے بارے میں متعدد احادیث آئی ہیں، سلف کے آثار سے اس کی تصدیق ہوتی ہے ، مسانید اور سنن میں اس کی بعض فضیلتیں مروی ہیں۔ (اقتضاء الصراط المستقیم)۔

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ حضرت شیخ الوظائف دامت برکاتہم العالیہ ہر سال پندرہ شعبان کی رات کو یعنی شب برات میں کو ہے کہ شیخ العالیہ کو یعنی خصوصی اعمال کرواتے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں قرآن وسنت کی روشنی میں شب برات میں کیے جانے والے اعمال کا کیا مقام ہے۔ (7) علمائے حنابلہ اور شب برات کی بزرگی: امام احمد اور بعض حنابلہ سے منقول ہے کہ نصف شعبان کی رات فضیلت والی ہے (الفروع) – علامہ منصور السموتی امیلی فرماتے ہیں کہ نصف شعبان کی رات کو بیدار رہ کر عبادت میں مشغول رہنے کے وہی فضائل ہیں جو عیدین کی رات کے ہیں۔ (کشاف القناع عن متن الاقتاع ج 1 ص 445) (8) امام شافعی اور شب برات کی اہمیت: امام شافعی” سے مروی ہے کہ 5 راتوں میں خاص طور پر دعا قبول کی جاتی ہے جن میں نصف شعبان کی رات بھی ہے (السنن الکبری لم یقی)۔ (9) علامہ ابن رجب حنبلی اور شب برات کی بزرگی : علامہ ابن رجب صلاح شاگر در شید علامہ ابن تیمیہ تحریر فرماتے ہیں کہ خصوصیت کے ساتھ نصف شعبان کے روزے کے بارے میں حکم وارد ہوا ہے۔ آگے فرماتے ہیں کہ نصف شعبان کی مبارک رات کو نماز میں کھڑے رہو! اس مہینے کی افضل ترین رات اس کی پندرہویں رات ہے۔ کتنے جوان شب برات کی رات میں سکون و چین سے سو جاتے ہیں اور اُدھر سے ان کی موت کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔ اور ان کو پتہ بھی نہیں ہوتا ۔ لہذا زندگی کے ختم ہونے سے پہلے ہی نیک عمل کی طرف دوڑو۔ اور زندگی کے ختم ہونے سے پہلے لوگوں کی اموات سے ڈرو۔ اور اللہ کیلئے اس دن کا روزہ رکھو اور اللہ تعالیٰ سے اچھی امید رکھو تا کہ ان کے لطف و کرم سے موت کے وقت کامیاب رہو۔ (10) محدث عبدالرزاق اور شب برات کی فضیلت: شیخ محدث عبدالرزاق نے بیان کیا ہے کہ شیخ زیاد منقری ” جو ایک قاضی تھے، کہا کرتے تھے کہ نصف شعبان کی رات ( کی عبادت ) کا اجر شب قدر کے اجر کی مانند ہے (المصنف لعبد الرزاق ) ۔ (11) امام نووی اور شب برات کی برکت : امام نوویٹی کی "المنہاج میں بھی اس طرح کی باتیں ہیں جن سے اس رات کی فضیلت کا پتہ چلتا ہے اور یہ کہ اس رات اللہ کے ہاں بندوں کے اعمال کی پیشی ہوتی ہے (منہاج الطالبين للنووی) ۔ (12) شیخ در دیر مالکی ” اور شب برات کے کمالات: شیخ در دیر مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ شعبان کی پندرہ تاریخ کا روزہ مستحب ہے۔ (شرح الصغیر علی اقرب المسالک، ج1 ص692) (13) شیخ بعلی اور شب برات کی فضیلت: صبح اعلی کہتے ہیں کہ جہاں تک نصف شعبان کی رات کی بات ہے تو اس کی فضیلت ثابت ہے، سلف میں بعض لوگ اس رات نوافل کا اہتمام کیا کرتے تھے ۔ ( 14 ) محدث عطاء بن سیار اور شب برات کی فضیلت: جلیل القدر تابعی حضرت عطاء بن یسار رحمہ اللہ فرماتے ہیں لیلتہ القدر کے بعد شعبان کی پندرہویں شب سے افضل کوئی رات نہیں (لطائف المعارف، صفحہ 145 ) دوسری جگہ آپ فرماتے ہیں کہ شعبان کی پندرہویں رات میں اللہ تعالیٰ ملک الموت کو ایک فہرست دے کر حکم فرماتا ہے کہ جن جن لوگوں کے نام اس میں لکھے ہیں ان کی روحوں کو آئندہ سال مقررہ وقتوں پر قبض کرنا تو اس شب میں لوگوں کے حالات یہ ہوتے ہیں کہ کوئی باغوں میں درخت لگانے کی فکر میں ہوتا ہے کوئی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہوتا ہے کوئی کوٹھی بنگلہ بنوارہا ہوتا ہے حالانکہ ان کے نام مردوں کی فہرست میں لکھے جاچکے ہوتے ہیں۔

جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ حضرت شیخ الوظائف دامت برکاتہم العالیہ ہر سال پندرہ شعبان  کی رات کو یعنی شب برات میں خصوصی اعمال کرواتے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں قرآن وسنت کی روشنی میں شب برات میں کیے جانے والے اعمال کا کیا مقام ہے۔ (15) پیران پیر شیخ عبد القادر جیلانی اور شب برات کی فضیلت : حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانی فرماتے ہیں کہ جس طرح مسلمانوں کے لئے زمین میں دو عیدیں ہیں اسی طرح فرشتوں کے لئے آسمان میں دو عیدیں ہیں ایک شب برات اور دوسری شب قدر (غنیتہ الطالبین، صفحہ 449)(16) امام قرطبی مالکی اور شب برات کی فضیلت : امام قرطبی مالکی نفرماتے ہیں ایک قول یہ ہے کہ ان امور کے لوح محفوظ سے نقل کرنے کا آغاز شب برات سے ہوتا ہے اور اختتام لیلتہ القدر میں ہوتا ہے۔ (الجامع لاحکام القرآن جلد 16 ، صفحہ 128 (17) شب برات کی رات تابعین کا طرز عمل : شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ” تابعین میں سے جلیل القدر حضرات مثلاً حضرت خالد بن معدان حضرت مکحول حضرت لقمان بن عامر اور حضرت اسحق بن راہویہ رحمہم اللہ مسجد میں جمع ہو کر شعبان کی پندرہویں شب میں شب بیداری کرتے تھے اور رات بھر مسجد میں عبادات میں مصروف رہتے تھے ۔ (ما ثبت من السنہ صفحہ 202 لطائف المعارف، صفحہ 144) (18) مفسر قرآن حضرت عکرمہ اور شب برات کی فضیلت : مفسر قرآن عکرمہ مشہور تابعی فرماتے ہیں کہ شب برات کی رات سال بھر کے تمام کاموں کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اس رات زندہ رہنے والوں اور حج کرنے والوں سب کی فہرست تیار کی جاتی ہے۔ (ایضا) (19) علامہ ابن الحاج مالکی اور شب برات کے کمالات: علامہ ابن الحاج مالکی رحمہ اللہ شب برأت کے متعلق رقمطراز ہیں اور کوئی شک نہیں کہ یہ رات بڑی بابرکت اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بڑی عظمت والی ہے ہمارے اسلاف رحمہم اللہ اس کی بہت تعظیم کرتے اور اس کے آنے سے قبل اس کے لئے تیاری کرتے تھے ۔ پھر جب یہ رات آتی تو وہ خوب اس کا استقبال کرتے اور مستعدی کے ساتھ اس رات میں عبادت کیا کرتے تھے کیونکہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ہمارے اسلاف شعائر اللہ کا بہت احترام کیا کرتے تھے ۔ (المدخل جلد 1 صفحہ 392) (20) محدث فورم اور شب برات کی بزرگی : علمائے اہل حدیث کی مصدقہ ویب سائٹ محدث فورم پر شیخ حافظ زبیر علی زئی صاحب فرماتے ہیں کہ نصف شعبان کی رات کی فضیلت تو صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ ( شیخ زبیر علی زئی ، محدث فورم ) (21) علامہ البانی ” (اہل حدیث) اور شب برات کی صحیح سند: ماضی قریب کے معروف اہل حدیث عالم دین علامہ ناصر الدین البانی شب برات کی فضیلت سے متعلق ایک روایت پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: حاصل گفتگو یہ ہے کہ یہ حدیث ان تمام طرق کی وجہ سے بلاشبہ صحیح ہے۔

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025