ماہنامہ عبقری میں بیان کردہ احادیث کی علمی تحقیق

( مولانا صوفی اجمل صاحب ، جہلم) ماہنامہ عبقری کا عنوان فضائل اور اعمال کے کمالات ہیں

 مسائل کیلئے شروع دن ہی سے یہ تعلیم اکابر پر اعتماد دی جاتی ہے کہ اپنے قریب کے علمائے کرام سے یا کسی دار الافتاء سے رجوع کیا جائے۔۔۔ کچھ عرصہ قبل ماہنامہ عبقری میں ایک روایت جو کہ عاشوراء کے فضائل میں بیان کی گئی تھی اس پر کچھ لوگوں نے سندی اعتراض کرنے کی کوشش کی جبکہ اہل علم جانتے ہیں کہ یہ کس درجہ کا سطحی اعتراض تھا ۔۔۔ ! لیکن ضرورت محسوس ہوئی کہ اکابر پر اعتماد” پیج کے دوستوں کیلئے یہ تحقیق یقینا فائدہ مند ہوگی کہ عبقری کے پلیٹ فارم سے شائع ہونے والی کوئی بھی چیز خود ساختہ نہیں ۔۔۔! فَاعْتَبِرُوا يا أولى الأبصار ایک روایت میں وسعت رزق کی امید سے اپنے اہل وعیال کے لیے دستر خوان وسیع کرنے کی فضیلت وارد ہوئی ہے اگر کوئی شخص وسعت رزق کی امید سے اپنے اہل وعیال کے لیے محرم کی دسویں تاریخ کو دستر خوان وسیع کرتا ہے تو یہ جائز ؛ بلکہ مستحسن و مندوب ہے۔ (۲) جی ہاں! بیہقی نے شعب الایمان (رقم: ۳۵۱۵) میں طبرانی نے المعجم الکبیر – (رقم ۷ ۱۰۰۰ ) میں ان الفاظ کے ساتھ محرم کی دسویں تاریخ کو دستر خوان وسیع کرنے کی فضیلت کے سلسلے میں حدیث وارد ہوئی ہے: من وسع على عياله يوم عاشوراء وسع الله عليه فى سائر سنته (شعب) لم يزل فى سعة سائر سنته "جو شخص عاشوراء کے دن اہل وعیال کے لیے وسعت اختیار کرے گا، اللہ تعالی پورے سال اس کے لیے وسعت کرے گا۔ یہ حدیث فضائل کے باب میں قابل عمل ہے، متعدد محدثین اور شراج حدیث نے اس کی تصریح کی ہے۔ علامہ سخاوی رحمہ اللہ المقاصد اصہ” میں لکھتے ہیں: حدیث مَنْ وَشَعَ عَلَى عِبَالِهِ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَشَعَ الله عَلَيْهِ السَّنَةَ كُلَّهَا. الطبراني في الشعب وفضائل الأوقات، وأبو الشيخ عن ابن مسعود، والأولان فقط عن أبي سعيد، والثاني فقط فى الشعب عن جابر وأبي هريرة، وقال: إن أسانيده كلها ضعيفة ولكن إذا ضم بعضها إلى بعض أفاد قوة بل قال العراقي في أماليه لحديث أبي هريرة طرق، صحح بعضها ابن ناصر الحافظ. وأورده ابن الجوزي في الموضوعات من طريق سليمان ابن أبي عبد الله عنه وقال: سلیمان مجهول و سلیمان ذکره ابن حبان في الثقات، فالحديث حسن على رأيه، قال: ولہ طریق عن جابر على شرط مسلم، أخرجها ابن عبد البر من رواية الزبير عنه، وهي أصح طرقه ورواه هو والدار قطى فى الأفراد بسند جيد، عن عمر موقوفا والبيهقى فى الشعب من جهة محمدين المنتشر ، قال: كأن يقال، فذكره قال: وقد جمعت طرقه فى جزء، قلت: واستدرك عليہ شیخنا – رحمه الله- کثیر المیذ کره و تعقب اعتماد ابن الجوزی في الموضوعات قول العقيلى فى هيضم بن شداخ راوی حدیث ابن مسعود : إنه مجهول بقوله: بل ذكره ابن حبان في الثقات والضعفاء. (المقاصد الحي : ۶۷۵/۴، ط: دار الکتاب العربي ، ط: بیروت) حافظ بن حجر نے الأمالي المطلقة میں اس حدیث پر تفصیلی بحث کے ضمن میں فرمایا: وله شواهد عن جماعة من الصحابة .. منهم عبد اللہ بن مسعود وعبد الله بن عمر وجابر وأبوهريرة وأشهرها عبد الله بن مسعود الخ الأمالي المطلقة ۲۸/۱۰، ط: المکتب ال اسلامی، بیروت) نیز دیکھیں: الیواقیت الغالية (۱/ ۲۰۷، ط: برطانیہ ) و امداد الفتاوی (۲۸۹/۵،ط: زکریا) و فتاوی دار العلوم (۱۸/ ۵۳۹ ) و احسن الفتاوی (۱ / ۳۹۵، ط: زکریا)

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025