حضرت جابر سے مرفوعاً روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ناخن تراشو ناخن اور اور گوشت کے درمیان شیطان دوڑتا ہے۔
خطیب فی الجامع ، اتحاف ج 2 ص 411، شمائل کبری ، سنت حبیب صلی اللہ علیہ وسلم)
امام غزالی احیاء العلوم میں لکھا ہے کہ بڑھے ہوئے ناخن پر شیطان بیٹھتا ہے
(احیاء العلوم الدین ج 2 ص 411)
ملاعلی قاری نے لکھا ہے کہ ناخن نہ کاٹنا اور بڑھے ہوئے رکھناتنگی رزق کا باعث ہے
(مرقات ج 4 ص 457 بحوالہ شمائل کبری ج 2 ص 404)
حضرت مولانا عزیز الرحمن صاحب بن مفتی احمد الرحمن صاحب فرماتے ہیں کہ دوران درس مسلم شریف حضرت مفتی نظام الدین شامزئی ( شیخ الحدیث جامعہ بنوری ٹاؤن ) نے فرمایا کہ کہ امام نووی نے لکھا ہے کہ جمعرات کے دن ہاتھوں اور پیروں کے ناخن کاٹنے سے مالداری آتی ہے اور غربت وافلاس کا خاتمہ
ہوتا ہے۔
حضرت مفتی نظام الدین شامزی صاحب کے اس فرمان کے بعد میں نے اس عمل کو بار ہا آزمایا میرے بعض دوستوں نے میرے بتانے پر اس پر عمل کر کے مجھے بتایا کہ جب سے اس نسخے پر عمل کیا ہے جیب کبھی بھی خالی نہیں ہوئی آپ بھی کریں انشاء اللہ آپ کو بھی فائدہ ہوگا۔ (شفاءورحمت ،ص325، مصنف مولانا صاحبزادہ عزیز الرحمن صاحب، ناشر: حاشر پبلشرز )
محترم قارئین ! عبقری اگر چھوٹے چھوٹے اعمال پر بڑے بڑے فائدوں کا ذکر کرتا ہے تو وہ فائدے اپنی طرف سے خود ساختہ نہیں ہوتے ۔۔۔ ! بلکہ قرآن وسنت اور اکابر سے منقول ہوتے ہیں اور میں ایک بات جانتا ہوں کہ ہمارے اکابر ہم سے زیادہ سمجھ دار، ذی شعور اور باصلاحیت ہونے کے ساتھ ساتھ روحانی مشاہداتی زندگی میں بھی با کمال تھے ( مولانا ابوعون محمد غزالی ، جہلم ، فاضل جامعہ امدادیہ )۔