سرتاج الاولیاء قطب الاقطاب حضرت مولانا محمد عبد اللہ صاحب بہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے جانشین اور میرے والد گرامی حضرت خواجہ عزیز احمد بہلوی نقشبندی مدظلہ العالی بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت بہلوی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں ڈیرہ غازی خان سے ایک مریض لایا گیا، جس پر جن قابض تھا۔ حضرت شیخ بہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے حکم فرمایا کہ اسکو چھوڑ دو لیکن جن نے حکم کرتے ہوئے صاف انکار کر دیا۔ حضرت شیخ بہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے مریض کے ساتھ آنے والے شخص کو ایک رقعہ دے کر فرمایا: فورآجاؤ اور کوہ سلیمان (جوڈی جی خان کے قریب واقع ہے) پہاڑی کے دامن میں جا کر آواز لگانا: "محمد محمد ( یہ دراصل ایک جن کا نام تھا) جب وہ تمہارے سامنے آجائے تو یہ خط اس کو دے دینا۔ پھر جب تک جواب نہ ملے اسی جگہ انتظار کرتے رہنا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اس شخص نے جا کر آواز لگائی تو محمد نامی جن آگیا ۔ جب حضرت شیخ بہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا خط اس کے سامنے پیش کیا تو جن ( محمد ) نے کہا: سردار نے آپ کو بھی ساتھ ہی بلایا ہے۔ لہذاوہ خط لے کر جب شاہ جنات کے پاس پہنچا تو وہ سردار کھڑے ہو گئے۔ خط میں لکھا تھا: کیا آپ اپنے جنات کو ادب نہیں سکھلاتے ؟ یہ پڑھتے ہی سردار کو غصہ آگیا۔ جس جن نے اس شخص کے مریض پر قبضہ کیا ہوا تھا، شاہ جنات نے اسی وقت اس جن کو بلا کر اس کا سر قلم کر دیا۔ پھر بڑے ادب سے کہا : حضرت شیخ بہلوی سے عرض کرنا: اپنے جن کی گستاخی پر میں نہایت شرمندہ ہوں اور اس کی طرف سے میں خود حاضر ہوں۔ میری سزا آپ تجویز فرمادیں۔ یہ تھا جنات کی نظر میں ایک صاحب کمال درویش کا مقام! تحریر مفتی حسین احمد مدنی بہلوی مدظلہ خانقاہ پہلو یہ نقشبندیہ شجاع آباد مؤرخہ 14 ستمبر 2019)