حضور سرور کونین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بولنے والے بتوں کے منہ سے تصدیق

مولانا عطاء المصطفیٰ جمیل صاحب لکھتے ہیں کہ اسلام کے ابتدائی دور میں جب حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلے عام تبلیغ کرنے کا حکم ہوا تو مکہ کے مشرکین کو یہ بات نہایت ناگوار گزری اور ابوجہل، شیبہ کعب اور کنانہ نعوذ باللہ ساحر اور کذاب جیسے برے برے الفاظ کہنے لگے۔ ان میں سے ایک نے ولید سے پوچھا کہ تمہارا کیا خیال ہے؟ وہ کہنے لگا کہ مجھے 3 دن سوچنے دو۔ ولید نے سونے چاندی کے دو بت بنائے ہوئے تھے۔ گھر جا کر اس نے مسلسل 3 دن ان کی پوجا کی اور کہنے لگا: اے میرے معبودو! میں اس عبادت کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ مجھے بتاؤ محمد صلی علیہ وسلم سچے ہیں یا جھوٹے؟ اتنے میں مسفر نامی ایک کافر” جن بت کے اندر داخل ہو کر بولا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی نہیں ہیں، خبر دار ان کی تصدیق مت کرنا۔ ولید یہ سن کر خوش ہو گیا اور اگلے دن اپنا بت لے کر سب کے سامنے چلا گیا۔ سب نے اس بت کو سجدہ کیا۔ ساتھ ہی اس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی بلا بھیجا ۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود بھی ساتھ تھے۔ جب سب لوگوں کے سامنے بت میں سے کافرجن کی آواز آئی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عبداللہ ! گھبرانے کی کوئی ضرورت السلام : نہیں، یہ قدرت کا ایک راز ہے۔ بہر حال اس محفل سے واپسی پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین تھے ۔ اتنے میں انہیں ایک سبز لباس والا گھڑ سوار ملا جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سلام پیش کیا اور عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے کا مسلمان جن ہوں ۔ کوہ طور میں رہتا ہوں ۔ گھر آیا تو میری بیوی آج والا واقعہ بیان کرنے لگی کہ مسفر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ہے۔ لہذا میں اسی وقت نکل پڑا اور صفا و مروہ کے درمیان مسفر جن کو قتل کر کے اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا ہوں میری تلوار سے اسی کا خون ٹپک رہا ہے۔ میرا نام مہین بن العجبر “ ہے۔ اگر آپ کی اجازت ہو تو اسی بت میں داخل ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کروں؟ فرمایا : ہاں ! چنانچہ دوسرے دن پھر کافروں نے اپنے بت ہبل کو سامنے رکھ کے سجدہ کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی بلا لیا ۔ پھر کہنے لگے: اے ہمارے معبود! یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟ آج بھی ان کی حقیقت بیان کیجئے۔ اتنے میں ہبل سے آواز آئی: اے مکہ والو! جان لو کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچے نبی ہیں ۔ تم اور تمہارے بت جھوٹے ہیں ۔ تم لوگ گمراہ ہو۔ اگر تم محمدصلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لائے تو قیامت کے دن جہنم میں جاؤ گے۔ اٹھو اور محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرو کیونکہ یہ ساری مخلوقات میں سے افضل ہیں۔ ہبل کے منہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف سن کر ابو جہل غصے سے اٹھا اور اس بت کو توڑ دیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے خوشی خوشی تشریف لے آئے۔ ( بحوالہ کتاب: جامع المعجزات فی سیر خیر البریات صفحہ 27 ناشر: فرید بک سٹال، اردو بازار لاہور )

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025