مولانا ابوطه مدنی صاحب اپنی کتاب میں کسی روحانی عامل کا واقعہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرا ایک ہم جماعت مجھے ملنے آیا۔ اسے یہ علم نہیں تھا کہ میں عملیات میں بھی مہارت حاصل کر چکا ہوں۔ ہم دونوں کسی کام کے سلسلے میں جارہے تھے کہ راستے میں پہلوانوں کے اکھاڑے کے پاس سے گزر ہوا۔ ہم بھی ان کی کشتی دیکھنے کیلئے رک گئے۔ میرا دوست کہنے لگا: ان میں سے جو زیادہ طاقتور پہلوان ہے وہ کشتی جیت جائے گا۔ میں نے کہا: اگر اس کی بجائے کمزور پہلوان جیت جائے تو کیا خیال ہے؟ وہ کہنے لگا: مجھے آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں لگتی۔ عاملوں کے پاس جب کچھ ہوتا ہے تو انہیں ۔ غصہ بہت جلد آتا ہے فطری سی بات تھی کہ مجھے بھی غصہ آ گیا۔ میں نے اپنے ایک مؤکل کی ڈیوٹی لگائی کہ کمزور پہلوان کے ساتھ تعاون کرو اور طاقتور پہلوان کا برا حشر کر دو۔ دیکھتے ہی دیکھتے طاقتور پہلوان نے قلابازیاں کھانی شروع کر دیں اور کمزور پہلوان نے اسے مار مار کے منٹوں میں ہرا دیا۔ میرے دوست کو مؤکل کے بارے کچھ پتہ نہیں تھا۔ چنانچہ کمزور پہلوان جیت کر بہت خوش ہو رہا کو تھا اور میرا دوست بھی حیران تھا کہ یہ کیسے جیت گیا؟ لیکن میں سوچ رہا تھا کہ آج تو یہ پہلوان مؤکل کی وجہ سے جیت گیا، لیکن کل کلاں کسی مقابلے میں ان دونوں کا سامنا ہو گیا تو یہ بے چارہ کیا کرے گا؟ (ماخوذ : جنات اور جادو گر کے سربستہ راز مصنف : عبید اللہ طارق ڈار بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات ،صفحہ 153 ناشر: مکتبہ یادگار شیخ ، اردو بازارلاہور )
قارئین ! ذرا غور کریں کہ ان پہلوانوں میں سے نہ تو مارنے والے کو پتہ چلا کہ میں کیوں ماررہا ہوں ؟ اور نہ ہی مارکھانے والے کو سمجھ آئی کہ یہ کمزور شخص مجھ پر کیسے غالب آگیا ؟ یہی کی یہی صورت حال گھریلو لڑائی جھگڑوں میں ہوتی ہے کہ میاں بیوی یا اولاد اور ماں باپ یا بہن بھائیوں میں کسی کو سمجھ نہیں آتی کہ چھوٹی سی بات پہ دلوں میں نفرتیں کیوں بڑھ رہی ہیں؟ مگر جن کی باطنی نگاہیں اللہ پاک نے اپنے علوم روحانی کی برکت سے کھول دی ہوں وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ گھروں کے اجڑنے کی اصل وجہ خاوند کی کم آمدنی یا بیوی کا بے ذائقہ کھانا نہیں، بلکہ کسی خبیث دجال نے اپنا رنگ دکھایا ہوا ہے۔ لہذا اللہ پاک جزائے خیر عطافرمائے، حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو جنہوں نے عبقری میگزین میں جنات کا پیدائشی دوست کالم کے کے ذریعے مخلوق خدا میں یہ شعور اجاگر کیا کہ تمہارے اصل دشمن یہ شریر جنات میں ان سے بچنے کیلئے اعمال نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور وظائف اولیاء کی طرف لوٹ آؤ تا کہ تمہارا خوشحال اور شاندار زندگی گزارنے کا خواب پورا ہو سکے ۔