کیا آپ کو ستانے پر جنات کی ڈیوٹی تو نہیں لگی؟

محترم قارئین! حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب دامت برکاتہم العالیہ عبقری میگزین میں جب انسانوں پر جنات کے قابض ہونے کے واقعات بیان کرتے ہیں تو ماڈرن طبقہ تو ر ہا ایک طرف کچھ دین دار با شرع لوگ بھی اس شعبے کے متعلق وہم کا شکار ہو کر کہتے ہیں کہ جنات صرف ایک مخلوق ہے جس کا جہان الگ ہے اور اس مخلوق کا انسانوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکتا ۔ نہ ہی ان سے فائدہ مل سکتا ہے اور نہ کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جبکہ قرآن وسنت کی تعلیمات اور ہمارے اکابر کے تجربات یہ ہیں کہ انسانوں پر جنات قابض بھی ہوتے ہیں اور شرعی وظائف پڑھنے یا روحانی عملیات کرنے سے چھوڑ بھی جاتے ہیں۔ جیسا کہ مولانا ابواحمد طه مدنی صاحب لکھتے ہیں کہ جنات کا شکار ہونے والے کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں، جن کے ہاتھوں جنات کو غیر شعوری طور پر نقصان پہنچ جاتا ہے اور اس شخص کو اس چیز کی خبر بھی نہیں ہوتی۔ لیکن جنات انتقامی کارروائی پر اتر آتے ہیں اور مختلف طریقوں سے تنگ کرتے ہیں۔
جنات کا شکار ہونے والے لوگوں کی ایک قسم میں عامل حضرات غیر شرعی تعویذات یا کالے عملیات کے ذریعے کسی کو نقصان پہنچانے کی خاطر جنات کی ڈیوٹیاں لگا دیتے ہیں تو جنات اس شخص کو مسلسل پریشان کرتے ہیں اور آسانی سے پیچھا نہیں چھوڑتے۔ آخری قسم کی نوعیت ذرا مختلف ہے، جس کی زیادہ تر شکار صرف خواتین ہوتی ہیں۔ عام طور پر جنات کسی خوبصورت عورت پر اس کے حسن کی بدولت مسلط ہو جاتے ہیں۔ (بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات صفحہ 147 ناشر: مکتبہ یادگار شیخ ، اردو بازارلاہور )

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025