گوجرانوالہ میں جنات کو شرعی مسائل بتانے والی ہستی

محترم قارئین ! جنات کے پیدائشی دوست میں علامہ لاہوتی پر اسراری دامت برکاتہم کی جنات سے ملاقاتوں اور ان سے بات چیت کون سی نئی چیز ہے، جو عقل انسانی میں نہ سما سکے ؟ ہر دور میں ایسی ہستیاں گزریں، جن کو اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جنوں کا بھی مخدوم بنایا۔ حضرت مولانا قاضی حمید اللہ خان صاحب سابق ایم این اے نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں حضرت صوفی صاحب ( مولانا عبدالحمید سواتی ” بانی جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ) سے ملنے کے لیے آیا تو انھوں نے مجھ سے فقہ کا ایک سوال پوچھا کہ ایک جنس کی دوسری جنس سے شادی ہو سکتی ہے؟ یعنی انسان اور جن کی ؟ مجھے یہ جزئیہ یاد نہ تھا ، میں نے کہا کہ دیکھوں گا۔ جا کر میں نے فتاوی کی کتابیں چھان ماریں کہیں یہ جزئیہ نہ ملا۔ البتہ حضرت تھانوی کے مواعظ میں ایک جگہ یہ بات ملی کہ ایسا نکاح احناف کے نزدیک جائز نہیں ہے۔ میں فوراً صوفی صاحب کے پاس حاضر ہوا اور بتایا کہ فقہ وفتاوی میں تو ایسی کوئی صراحت نہیں ملی البتہ حضرت تھانوی کے مواعظ میں یہ بات ملی ہے کہ جائز نہیں ۔ اس وقت حضرت صوفی صاحب مدرسہ میں نیم کے درخت کے نیچے تشریف فرما تھے تو آپ نے نیم کی طرف منہ کر کے تین دفعہ فرمایا کہ "مسئلہ یہی ٹھیک ہے ۔ قاضی صاحب فرماتے ہیں کہ مجھے بڑی حیرانی ہوئی کہ نیم کی طرف منہ کر کے آپ فرما رہے ہیں ۔ بعد میں مجھے خیال آیا کہ یقیناً جنات نے ان سے ایسا مسئلہ پوچھا ہوگا ، یا ان کو نکاح کی پیش کش کی ہوگی۔ بحوالہ : ماہنامہ نصرۃ العلوم مفسر قرآن نمبر ۳۰۴ بحوالہ کتاب: اکابرین دیوبند کے واقعات و کرامات صفحه ۶۴۵ ، مصنف : حافظ مومن خان عثمانی ، ناشر: مکتبہ المیزان، اردو بازار لاہور محترم قارئین ! جنات سے ملاقاتیں گفتگو کرنا، ان سے وظائف پو چھنا یا بتانا یا ان سے احادیث کی روایات لینا ہمارے اکابرین میں تواتر سے چلا آرہا ہے، ضروری نہیں جو بات ہمیں معلوم نہ ہو تو ہم اس کا انکار ہی کر دیں ۔۔۔۔!

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025