علامہ لاہوتی صاحب دامت برکاتہم کے شب روز جس طرح جنات کے ساتھ گزر رہے ہیں تاریخ کا مطالعہ کرنے والے حضرات اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ جنات سے ملاقاتوں کے یہ واقعات صرف علامہ صاحب ہی کے ساتھ خاص نہیں بلکہ ہزاروں سے زائد علماء اور مشائخ کی زندگی میں ان ملاقاتوں کا تذکرہ ملتا ہے۔ ذیل میں حدیث کنز العمال جیسی کتاب لکھنے والی علمی ہستی کی جنات سے نشست و برخاست کا واقعہ اکابر پر اعتماد کے دوستوں کیلئے پیش خدمت ہے جس سے علامہ لاہوتی صاحب کے واقعات کی حقانیت ہمارے سامنے روز روشن کی طرح واضح ہو جائے گی۔ علامہ شیخ علی متقی بہت زاہد ومتقی عالم تھے۔ آپ کے وصال سے دو ماہ قبل جناتوں کے دو گروہ آپ کی خدمت میں آنے جانے لگے ۔ ایک گروہ اعتقاد و محبت ، ارادت و الفت میں آپ کی خدمت میں حاضری دیتا تھا جبکہ دوسرا گروہ وہ تھا جو آپ سے بغض و عداوت رکھتا تھا ، یہ گروہ کبھی عیسائیوں ، فاسقوں اور کبھی بدکار لوگوں کی شکل میں آتے تھے اور گفتگو نہیں کرتے تھے ۔ بلکہ پیرو مرشد ان کے نام خط لکھ کر دے دیا کرتے تھے۔ شیخ عبدالوہاب فرماتے ہیں کہ جنات کے ان خطوط میں سے دو خط اس فقیر کے پاس بھی موجود ہیں ۔ ( بحوالہ مشائخ احمد آبادص ،مصنف مولا نا محمد یوسف متالا صاحب 376 ناشر: کتب خانه انورشاہ)
محترم قارئین! عبقری میں ذکر کردہ جنات کا پیدائشی دوست اپنی علمی مصروفیات کے ساتھ سالہا سال سے پڑھنے کا معمول ہے یقین جانیے! علامہ صاحب کیلئے دل سے دعا نکلتی ہے کہ ان کی ہر بات اور ہر واقعہ اللہ تبارک و تعالی کے بچھڑے بندوں کو رب سے ملانے کا ذریعہ بنتا ہے اللہ ان کو اپنی شان کے مطابق جزائے خیر عطافرمائے ۔ آمین ( مولانا دانش رضا فاضل جامعہ رحمانیہ کراچی)