جنات اور انسانوں کی شادی ہونے کا ثبوت

محترم قارئین ! عبقری میگزین میں انسانوں اور جنات کی شادی کے متعلق جب مضمون شائع ہوا تو کچھ لوگوں نے لاعلمی کی بنیاد پر سوال اٹھایا کہ یہ کیسے قصے کہانیاں ہیں؟ جن کا شریعت سے کوئی ثبوت ہی نہیں ملتا ۔ آیئے دیکھتے ہیں کہ ہمارے اکابر” کا اس معاملے میں کیا فرمان ہے؟مولانا شبیر حسن چشتی نظانی رحمۃ اللہ لکھتے ہیں کہ حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی شخص نے سوال پوچھا: کیا جن عورت سے مسلمان مرد کا نکاح جائز ہے ؟ فرمایا: ہاں جائز ہے بشرطیکہ دو گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول کیا جائے ۔ اسی طرح فتاوی سراجیہ میں بھی جنات اور انسانوں کے نکاح کو جائز فرمایا گیا ہے۔بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بعثت نبوی صلی اللہ وسلم سے پہلے دیگر انبیاء کے زمانے میں جنات اور انسانوں کی شادی ہوا کرتی تھی۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حضرت سلیمان علیہ السلام کی زوجہ ملکہ بلقیس کے ماں باپ میں سے ایک جن تھا۔ علامہ کمال الدین دمیری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ مجھ سے ایک صالح شخص نے بیان کیا کہ میں نے 4 جن عورتوں سے نکاح کیا ہوا ہے۔ مجھے اس کی بات کا یقین نہ آیا اور میں نے کہا : یہ کس طرح ممکن ہے کہ لطیف اور کثیف جسم یکجا ہو سکیں ؟ لیکن کچھ عرصے بعد وہی شخص دوبارہ نظر آیا تو اس کے سر پہ پٹیاں بندھی ہوئی تھیں۔ دریافت کرنے پر اس نے بتایا کہ میرا اپنی ایک جن بیوی سے جھگڑا ہو گیا تھا اس نے میرا سر پھاڑ دیا ہے۔ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے حالات میں لکھا ہے کہ ان کے ایک طالب علم کا نکاح جن عورت سے ہو گیا۔ پھر جب اس عورت نے اپنے انسان خاوند کے پاس ضرورت سے زیادہ ہی آنا شروع کر دیا تو اس نے تنگ آکر حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ سے شکایت کی۔انہوں نے اسے ایک تعویذ عطا فرمایا، جس کے بعد اس جن عورت کی آمد ورفت بند ہوگئی ( بحوالہ کتاب: جنات کے پر اسرار حالات، صفحہ 152 ناشر : آستانہ بک ڈپو دہلی )

بہترین پوسٹ اور اعلیٰ منصب چاہئے تو یہ آیت پڑھیں

مولا نا مفتی محمد قاسم صاحب لکھتے ہیں کہ امام الموحدین، رئیس المفسرین والمحدثین عارف باللہ حضرت مولانا حسین علی واں بھچراں رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفہ مجاز شیخ الحدیث حضرت مولانا نصیر الدین غورغشتوی رحمتہ اللہ علیہ سے کسی طالب علم نے لاحول ولاقوۃ الا بالله العلى العظیم پڑھنے کی اجازت مانگی تو ارشاد فرمایا: بالکل اجازت ہے اسے روزانہ دو سومرتبہ پڑھا کرو۔ پھر فرمایا کہ حضرت ابو ہریرہ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ وظیفہ کثرت سے پڑھنے کا حکم دیا تھا کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ اسی طرح ایک مجلس میں ارشاد فرمایا کہ ہم نے صحیح بخاری کی بعض شروح میں پڑھا ہے کہ اگر کوئی شخص سورۃ الملک کو نیا چاند دیکھتے وقت پڑھ لے تو وہ پورا مہینہ تمام بلاؤں اور مصیبتوں سے محفوظ رہے گا کیونکہ عارفین کاملین نے فرمایا ہے کہ سورۃ یاسین کے اسرار اس کے آخر میں ہیں اور سورۃ الملک کے اسرار اس کے شروع میں ہیں ۔ بعض خواص اہل دل نے سورۃ الملک کی اس آیت اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ کے فوائد میں لکھا ہے کہ اس کا وظیفہ پڑھنے سے بلائیں دور ہوتی ہیں، مشکلات اور تکالیف ختم ہوتی ہیں، مریض کو شفاء ملتی ہے اور حتیٰ کہ اس کو پڑھنے سے بڑے بڑے منصب ملتے ہیں۔اس آیت کو عشاء کی نماز کے بعد دوسو مرتبہ پڑھنا چاہئے (بحوالہ کتاب: مجالس غورغشتوی صفحہ 90 ناشر: مدرسہ فاروقیہ لالہ زار کالونی، پشاور)محترم قارئین! درج بالا مضمون میں غور کریں کہ اتنے بڑے شیخ الحدیث پر جب قرآنی سورتوں اور وظائف کے فوائد کھلے تو ان پر کسی نے یہ اعتراض نہیں کیا کہ آپ پر اس وظیفے اور اس کی مخصوص تعداد کی وحی نازل ہوتی ہے؟ بلکہ شریعت کا تقاضا یہی ہے کہ اپنے علماء و مشائخ پر اعتماد کرتے ہوئے قرآن وحدیث اور ماثورہ دعاؤں پرمشتملوظائف کے ذریعے مسائل اور مشکلات حل کروانی چاہئیں۔

شادی سے پہلے مسجد کی صفائی کرنا کیوں ضروری ہے؟

محترم قارئین ! حضرت شیخ الوظائف دامت برکاتہم العالیہ سالہا سال سے یہ عمل بتا رہے ہیں کہ : جن حضرات کی شادی نہ ہوتی ہو وہ مسجد کی صفائی کریں جھاڑو دیں اور جو خواتین مسجد میں نہیں جاسکتیں ان کے بھائی یا والد مسجد کی صفائی کریں ۔ اللہ پاک غیب کے خزانے سے ان کی شادی کے لیے بہترین رشتہ عنایت فرمائے گا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ عمل کیا حضرت شیخ الوظائف دامت برکاتہمالعالیہ کا خود ساختہ عمل ہے یا یہ صدہوں سے چلا آ رہا ہے۔حضرت خواجہ عبدالماجد صدیقی صاحب لکھتے ہیں کہ : جو شخص مسجد میں جھاڑو لگاتا ہے۔ اس کو صاف رکھتا ہے۔ اس کے بدلے اللہ تعالی اسے ایک خوبصورت اور خادمہ بیوی عطا فرمائے گا۔ علماء نے اس بات کو با قاعدہ کتابوں میں لکھا ہے ، اس طرف ہماری توجہ ہی نہیں ہے ۔ آج ہم اتنی بے احتیاطی کرتے ہیں کہ مسجد کا احترام بھی ملحوظ نہیں رہتا ( بحوالہ کتاب : خطبات صدیقی، جلد نمبر 3،صفحہ نمبر : ۱۳۰ ، ناشر : خدام خانقاه مالکیہ نقشبندیہ، خانیوال)

ساہیوال کا ایسا سکول جہاں پیشاب کرنے والے کو جنات سزا دیتے تھے

حضرت امیر شریعت، بطل حریت، خطیب اسلام مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی زندگی کے حیرت انگیز واقعات میں سے ایک واقعہ یہ ہے کہ ضلع ساہیوال کے ایک مڈل سکول میں جنات کا بسیرا تھا، جو وہاں کے طلباء اور اساتذہ کو سکول کے کسی بھی حصے میں پیشاب نہیں کرنے دیتے تھے۔ ہیڈ ماسٹر صاحب نے بڑے بڑے عامل بلوائے مگر سب کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک مرتبہ حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کو اپنے کسی مرید کے ذریعے معلوم ہوا تو فرمانے لگے : خدمت خلق کی خاطر میں وہاں جاؤں گا اور امید ہے کہ وہاں سے جنات کو نکال کر ہی آؤں گا۔ چنانچہ ایک دن حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ علیہ مقامی سکول تشریف لے گئے اور وہاں کے بچوں کو کہا کہ سکول کے ایک ایک کونے میں پیشاب کرو۔ بچے یہ سن کر ڈر گئے، کیونکہ انہیں پہلے بھی کئی مرتبہ جنات سے سزائیں مل چکی تھیں، لیکن شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ فرمانے لگے: آپ گھبرائیں نہیں، میرے کہنے پر عمل کریں۔ اگر جنات نے کوئی نقصان پہنچانا ہوا تو سب سے پہلے مجھے پہنچا ئیں گئے کیونکہ میرے کہنے پر آپ نے ایسا کیا ہے۔ لہذا ابھی صرف پانچ بچوں نے ہی پیشاب کیا تھا کہ جنات کا سردار معافیاں مانگتے ہوئے حضرت شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہو گیا اور کہنے لگا: حضرت! کیوں ہمیں بچوں سے ذلیل کرواتے ہیں؟ فرمایا: اگر تمہیں اپنی بے عزتی کا اتنا ہی احساس ہے تو یہاں سے فوراً چلے جاؤ۔ ان معصوم بچوں کو تم نے ہراساں کیا ہوا ہے۔ جنات نے درخواست کی کہ ہمیں کچھ دنوں تک مہلت دی جائے تاکہ ہم اپنا کوئی نیا ٹھکانہ تلاش کرسکیں۔ فرمایا: نہیں ! تمہیں ابھی یہ جگہ چھوڑنی ہوگی۔ جنات نے پہلے سات دن کی مہلت مانگی، پھر ایک گھنٹے بعد نکل جانے پر راضی ہو گئے۔ بالآخر ایک گھنٹے بعد سارا سکول جناتی حملوں سے محفوظ ہو گیا۔ بعد میں اساتذہ نے بتایا کہ ہم جب یہاں باتھ روم بنانے لگتے تھے تو راتوں رات جنات انہیں بھی ملیا میٹ کر کے ملبے کا ڈھیر بنا دیتے تھے۔ سکول میں باتھ روم نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کو دور دراز کے کھیتوں میں جانا پڑتا تھا۔ حضرت شاہ صاحب نے انہیں یقین دلایا کہ ان شاء اللہ آئندہ ایسانہیں ہوگا، اگر کبھی کوئی مسئلہ محسوس ہو تو مجھے اطلاع کر دیجئے گا۔ (بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات، صفحہ 165 ناشر: مکتبہ یادگار شیخ اردو بازار لاہور )

دس محرم کو ملنے والی مغفرت کا پروانہ

محترم قارئین ! ہمارے تمام اکابر و اسلاف کی ترتیب زندگی میں شامل اعمال و وظائف کوئی موجودہ دور کی نئی ایجاد نہیں، بلکہ ان تمام علماء و مشائخ نے یہ وظائف قرآن وسنت پر سو فیصد عمل کرنے کے ساتھ ساتھ ہی پڑھے تھے۔ جیسا کہ محدث کبیر امام شوکانی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا : اگر اللہ پاک جل شانہ اپنے کسی نیک بندے کو اس بات کا الہام کرے کہ فلاں قرآنی سورت یا فلاں آیت یا فلاں وظیفے کی یہ تاثیر اور برکت ہے تو واقعی ایسا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کی دلیل میں ہمیں صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داؤد سنن ابن ماجہ سنن نسائی اور سنن ترمذی جیسی معتبر کتب احادیث سے ایک صحیح حدیث ملتی ہے جس کے راوی حضرت ابوسعید خدری ” ہیں ( بحوالہ کتاب الداء والدواء صفحہ 33 ناشر : مشتاق بک کارنر اردو بازار لاہور ) کچھ عرصہ پہلے عبقری میگزین میں دس محرم الحرام کے دن مغفرت پانے کا ایک چھوٹا ساعمل شائع ہوا تھا، آیئے دیکھتے ہیں کہ اس عمل کے پیچھے کن بزرگوں کی دلیل موجود ہے؟ حضرت خواجہ شیخ غوث محمد گوالیاری رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور زمانہ کتاب ”جواہر خمسہ میں حضرت مولانا مرزا محمد نقشبندی دہلوی ایشیا یہ فرماتے ہیں کہ جو شخص عاشورہ کے دن 70 مرتبہ یہ کلمات پڑھے گا، حق تعالیٰ شانہ اس کی مغفرت فرما دے گا: حسبى اللهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُبحوالہ کتاب: جواہر خمسہ صفحہ 71 ناشر: مکتبہ رحمانیہ اردو بازار لاہورحضرت ابوانیس صوفی محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دس محرم کے دن کسی بھی وقت باوضو ہو کر درج بالا د عا 70 مرتبہ پڑھنا بخشش کیلئے بہت افضل عمل ہے ( بحوالہ کتاب : گلہائے چہل رنگ، صفحہ 408 ناشر : الامین پرنٹرز سرور مارکیٹ اردو بازار لاہور )

دس محرم کو کیے جانے والے وظائف کا ثبوت

محترم قارئین ! ماہنامہ عبقری میں ماہ محرم الحرام میں کی جانے والی عبادات یا وظائف کے متعلق جو آرٹیکل شائع ہوتے ہیں، ہمارے اکابر و اسلاف سے وہ تمام وظائف ثابت ہیں ۔ دراصل حقیقت یہ ہے کہ قرب قیامت کے اس فتنوں بھرے دور میں ہمارے نزدیک قرآن وسنت اور اکابرین امت سے جڑے تمام اعمال مشکوک ہوتے جارہے ہیں جو کہ ایک افسوس ناک امر ہے۔ حالانکہ چاہئے تو یہ تھا کہ روز بروز جس قدر مشکلات بڑھتی جارہی ہیں ہم دعائیں، تسبیحات اعمال اور وظائف بھی بڑھا دیتے کیونکہ اس اُمت کے تمام سلف صالحین ہر وقت قبولیت والے لمحات کی تلاش میں رہتے تھے ۔ وہ لمحات چاہے رمضان المبارک کی راتیں ہوں یاذوالحجہ کے ابتدائی ایام محرم الحرام ہو یا شب برآت ۔۔۔ ہمیں بھی شک و شبہے میں مبتلاء ہونے کی بجائے انہی اعمال پر واپس لوٹنے کی ضرورت ہے۔ محی السنة، قاطع البدعة امام الاولیاء حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ جو شخص عاشوراء کے دن کسی یتیم کے سر پر شفقت کا ہاتھ پھیرے گا اللہ تعالیٰ اس کیلئے ہر بال کے عوض ایک ایک درجہ جنت میں بلند فرمائے گا۔(بحوالہ : غنیۃ الطالبین، جلد 2 صفحہ 53 ناشر: نعمانی کتب خانہ اُردو بازار لاہور )اسی طرح حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : جو شخص عاشورہ کے دن غسل کرے تو وہ کسی لاعلاج مرض میں مبتلا نہیں ہو گا سوائے مرض الموت کے (بحوالہ : ایضاً) محدث شہرت علامہ محمد عبد الرؤف المناوی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ : عاشورہ کے دن اللہ تعالیٰ تو بہ و استغفار کرنے والے کی توبہ قبول کرتا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وحی کے ذریعے حکم ہوا کہ اپنی قوم کو کہیں کہ وہ دس محرم کو میری بارگاہ میں تو بہ واستغفار پیش کریں۔ میں ان کی مغفرت فرماؤں گا ( بحوالہ : فیض القدیر شرح جامع الصغیر جلد 3 صفحہ 34 ناشر : دارالحدیث قاہرہ)

عبقری میں بیان کردہ محرم الحرام کے نوافل کا ثبوت

آج برصغیر پاک و ہند میں جہاں کہیں بھی علم حدیث کا غلغلہ ہے اس کا سہرا حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے سر پہ سجا ہوا ہے۔ محرم الحرام کی عبادات کے متعلق حضرت محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ جو شخص محرم الحرام کی شب عاشورہ میں چار رکعت نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد 50 مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے تو مولا کریم اس کے 50 برس گزشتہ اور 50 برس آئندہ کے گناہ بخش دیتا ہے اور اس کیلئے ملاء اعلیٰ میں ایک ہزار محل تیار کرتا ہے( بحوالہکتاب: ما ثبت من السنۃ صفحہ 16 ناشر: مکتبہ دار الاشاعة بالمقابل مولوی مسافر خانہ کراچی) قطب الارشاد حضرت مولانا مظفر علی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یکم محرم کے دن دو رکعت نماز نفل اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے۔ سلام کے بعد ہاتھ اٹھا کر یہ دعا پڑھے۔ اللہ تعالیٰ اس کے اوپر دو فرشتے مقرر کر دیگا تا کہ وہ اس کے کاروبار میں اس کی مدد کریں اور شیطان لعین کہتا ہے کہ افسوس ! میں اس شخص سے تمام سال ناامید ہوا۔ وہ دعا یہ ہے: اللهم انتَ الْاَبْدُ الْقَدِيمُ وَ هَذِهِ سَنَةٌ جَدِيدَةٌ اَسْئَلُكَ فِيهَا الْعِصْمَةَ مِنَ الشَّيْطَنِ الرَّجِيمِ وَالْآمَانَ مِنَ السُّلْطَانِ الْجَابِرِ وَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِى شَرٍ وَ مِن الْبَلَاءِ وَالْأَفَاتِ وَاسْتَلْكَ الْعَوْنَ وَالْعَدْلَ عَلَى هَذِهِ النَّفْسِ الْأَمَارَةِ بِالسُّوءِ وَالْاِشْتِغَالِ بِمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْكَ يَابَرُ يَا رَؤُفُ يَا رَحِيمُ يَا ذَالْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ(بحوالہ کتاب: جواہر غیبی ، ناشر : مطبع منشی نول کشور لکھنو )مولا نا محمد الیاس عادل صاحب لکھتے ہیں کہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: جو شخص یکم محرم الحرام کی شب میں چھے رکعت نوافل پڑھے اور ہر رکعت میں ایک مرتبہ سورۃ الفاتحہ کے بعد دس دس مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے تو اللہ تعالیٰ اس شخص سے چھے ہزار بلائیں دور کرے گا اور چھے ہزار نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھوا دے گا ( بحوالہ کتاب: بارہ مہینوں کی نفلی عبادات صفحه 15 ناشر : مشتاق بک کارنر اردو بازار لاہور )

کیا آپ کو ستانے پر جنات کی ڈیوٹی تو نہیں لگی؟

محترم قارئین! حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب دامت برکاتہم العالیہ عبقری میگزین میں جب انسانوں پر جنات کے قابض ہونے کے واقعات بیان کرتے ہیں تو ماڈرن طبقہ تو ر ہا ایک طرف کچھ دین دار با شرع لوگ بھی اس شعبے کے متعلق وہم کا شکار ہو کر کہتے ہیں کہ جنات صرف ایک مخلوق ہے جس کا جہان الگ ہے اور اس مخلوق کا انسانوں سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکتا ۔ نہ ہی ان سے فائدہ مل سکتا ہے اور نہ کسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ جبکہ قرآن وسنت کی تعلیمات اور ہمارے اکابر کے تجربات یہ ہیں کہ انسانوں پر جنات قابض بھی ہوتے ہیں اور شرعی وظائف پڑھنے یا روحانی عملیات کرنے سے چھوڑ بھی جاتے ہیں۔ جیسا کہ مولانا ابواحمد طه مدنی صاحب لکھتے ہیں کہ جنات کا شکار ہونے والے کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں، جن کے ہاتھوں جنات کو غیر شعوری طور پر نقصان پہنچ جاتا ہے اور اس شخص کو اس چیز کی خبر بھی نہیں ہوتی۔ لیکن جنات انتقامی کارروائی پر اتر آتے ہیں اور مختلف طریقوں سے تنگ کرتے ہیں۔جنات کا شکار ہونے والے لوگوں کی ایک قسم میں عامل حضرات غیر شرعی تعویذات یا کالے عملیات کے ذریعے کسی کو نقصان پہنچانے کی خاطر جنات کی ڈیوٹیاں لگا دیتے ہیں تو جنات اس شخص کو مسلسل پریشان کرتے ہیں اور آسانی سے پیچھا نہیں چھوڑتے۔ آخری قسم کی نوعیت ذرا مختلف ہے، جس کی زیادہ تر شکار صرف خواتین ہوتی ہیں۔ عام طور پر جنات کسی خوبصورت عورت پر اس کے حسن کی بدولت مسلط ہو جاتے ہیں۔ (بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات صفحہ 147 ناشر: مکتبہ یادگار شیخ ، اردو بازارلاہور )

گمشدہ چیزیں ڈھونڈنے میں ضرت امام الاولیاء کا خاص عمل

امام الاولیاء شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کے جانشین حضرت مولانا عبید اللہ انور رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیاہ کار بحری جہاز کے ذریعے عمرہ کیلئے روانہ ہوا تو کچھ رقم زاد راہ کے طور پر پاس تھی۔ عدن سے گزر کر خیال آیا تو اپنی اہلیہ محترمہ سے پوچھا انہوں نے کہا: رقم تو آپ ہی کے پاس تھی۔ میرے دل کو ذراسی بھی بے اطمینانی نہ ہوئی۔ میں نے سورۃ الضحی پڑھنا شروع کی اور چلنے لگا۔ آنکھوں کے سامنے ایک پرانی جراب آئی تو یاد آیا کہ وہ رقم تو اس میں رکھی تھی۔ پھر تصور ہی تصور میں ایک ڈرم نظر آیا۔ میں نچلی منزل پر چلا گیا۔ وہاں ایک کوڑا اٹھانے والا بیٹھا تھا، جو کہنے لگا کہ یہاں کچھ نہیں ہے۔ میں نے اس کی بات پر توجہ نہ کی اور غسل خانے میں داخل ہو گیا۔ اس نے آواز دی کہ ذرا ٹھہریں، مگر میں سورۃ الضحیٰ پڑھتا پڑھتا اندر چلا گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ وہی ڈرم کو نے میں موجود ہے، جس کے اندر کچرا وغیرہ بھرا ہوا تھا۔ میں نے جھک کر دیکھا تو وہی جراب پانی میں لت پت موجود تھی۔ اسے لے کر باہر آ گیا ۔ کوڑے والا جلدی سے اندر گیا اور ڈرم اٹھا کر سارا کچر اسمندر میں پھینک دیا۔ میں نے سوچا کہ اگر دومنٹ بھی لیٹ ہو جا تا تو رقم بھی کوڑے کے ساتھ ہی سمندر میں چلی جانی تھی، مگر سورۃ الضحیٰ کی برکت سے ساری رقم بیچ گئی۔ اہلیہ محترمہ کو بتایا تو انہوں نے بھی اللہ پاک کا شکر ادا کیا( ماخوذ از : ہفت روزہ خدام الدین 28 مئی 1971 بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات صفحہ 46 قسط نمبر 324 ناشر: مکتبہ یادگار شیخ اردو بازارلاہور )قارئین! درج بالا واقعہ پڑھ کے غور کریں کہ حضرت شیخ الوظائف دامت برکاتہم العالیہ جو چھوٹے بڑے تمام مسائل کے حل کیلئے عبقری اور تسبیح خانے کے ذریعے وظائف عنایت فرماتے ہیں، کیا یہ کوئی ان کی ذاتی ترتیب ہے یا گزشتہ تمام اکابر کا معمول ؟ الحمدللہ عبقری کے تمام وظائف قرآن وسنت کے عین مطابق ہیں، جن پر خواص اور عوام پوری دلجمعی سے عمل کرتے ہیں۔

شاندار زندگی پر کی گئی بندشوں کا توڑ

مولانا ابوطه مدنی صاحب اپنی کتاب میں کسی روحانی عامل کا واقعہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ میرا ایک ہم جماعت مجھے ملنے آیا۔ اسے یہ علم نہیں تھا کہ میں عملیات میں بھی مہارت حاصل کر چکا ہوں۔ ہم دونوں کسی کام کے سلسلے میں جارہے تھے کہ راستے میں پہلوانوں کے اکھاڑے کے پاس سے گزر ہوا۔ ہم بھی ان کی کشتی دیکھنے کیلئے رک گئے۔ میرا دوست کہنے لگا: ان میں سے جو زیادہ طاقتور پہلوان ہے وہ کشتی جیت جائے گا۔ میں نے کہا: اگر اس کی بجائے کمزور پہلوان جیت جائے تو کیا خیال ہے؟ وہ کہنے لگا: مجھے آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں لگتی۔ عاملوں کے پاس جب کچھ ہوتا ہے تو انہیں ۔ غصہ بہت جلد آتا ہے فطری سی بات تھی کہ مجھے بھی غصہ آ گیا۔ میں نے اپنے ایک مؤکل کی ڈیوٹی لگائی کہ کمزور پہلوان کے ساتھ تعاون کرو اور طاقتور پہلوان کا برا حشر کر دو۔ دیکھتے ہی دیکھتے طاقتور پہلوان نے قلابازیاں کھانی شروع کر دیں اور کمزور پہلوان نے اسے مار مار کے منٹوں میں ہرا دیا۔ میرے دوست کو مؤکل کے بارے کچھ پتہ نہیں تھا۔ چنانچہ کمزور پہلوان جیت کر بہت خوش ہو رہا کو تھا اور میرا دوست بھی حیران تھا کہ یہ کیسے جیت گیا؟ لیکن میں سوچ رہا تھا کہ آج تو یہ پہلوان مؤکل کی وجہ سے جیت گیا، لیکن کل کلاں کسی مقابلے میں ان دونوں کا سامنا ہو گیا تو یہ بے چارہ کیا کرے گا؟ (ماخوذ : جنات اور جادو گر کے سربستہ راز مصنف : عبید اللہ طارق ڈار بحوالہ کتاب: پرتاثیر واقعات ،صفحہ 153 ناشر: مکتبہ یادگار شیخ ، اردو بازارلاہور )قارئین ! ذرا غور کریں کہ ان پہلوانوں میں سے نہ تو مارنے والے کو پتہ چلا کہ میں کیوں ماررہا ہوں ؟ اور نہ ہی مارکھانے والے کو سمجھ آئی کہ یہ کمزور شخص مجھ پر کیسے غالب آگیا ؟ یہی کی یہی صورت حال گھریلو لڑائی جھگڑوں میں ہوتی ہے کہ میاں بیوی یا اولاد اور ماں باپ یا بہن بھائیوں میں کسی کو سمجھ نہیں آتی کہ چھوٹی سی بات پہ دلوں میں نفرتیں کیوں بڑھ رہی ہیں؟ مگر جن کی باطنی نگاہیں اللہ پاک نے اپنے علوم روحانی کی برکت سے کھول دی ہوں وہ فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ گھروں کے اجڑنے کی اصل وجہ خاوند کی کم آمدنی یا بیوی کا بے ذائقہ کھانا نہیں، بلکہ کسی خبیث دجال نے اپنا رنگ دکھایا ہوا ہے۔ لہذا اللہ پاک جزائے خیر عطافرمائے، حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب دامت برکاتہم العالیہ کو جنہوں نے عبقری میگزین میں جنات کا پیدائشی دوست کالم کے کے ذریعے مخلوق خدا میں یہ شعور اجاگر کیا کہ تمہارے اصل دشمن یہ شریر جنات میں ان سے بچنے کیلئے اعمال نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور وظائف اولیاء کی طرف لوٹ آؤ تا کہ تمہارا خوشحال اور شاندار زندگی گزارنے کا خواب پورا ہو سکے ۔

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025