حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی اور علامہ لا ہوتی صاحب تابعی کیسے بنے؟

( مفتی محمد فرقان محمود متخصص جامعہ بنوریہ کراچی) جب سے اکابر پر اعتماد کی پوسٹیں پڑھ رہا ہوں دل سے آپ حضرات کیلئے دعائیں نکلتی ہیں کہ اس پرفتن دور میں آپ اپنے اکابر کا دفاع کر رہے اور سچ بات یہی ہے کہ ہم اپنے آپ کو عقل کل نہ سمجھیں بلکہ ہر وقت ہر جگہ ا کابر کے طرز عمل کو تلاش کریں اسی میں ہمارے لیے عافیت اور ایمان کی سلامتی ہے۔ دوستوں کیلئے حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کا تابعی بننے کا واقعہ پیش خدمت ہے جس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ علامہ لاہوتی دامت برکاتہم بھی اس دور کے تابعی ہیں جنہوں نے صحابی جن کی باہ با زیارت کی۔ حضرت مولانا گنگوہی فرماتے ہیں کہ یہ واقعہ حضرت مولانا شاہ ولی اللہ کا ہے کہ ایک رات وہ مطالعہ میں مصروف تھے، ایک کتاب اُٹھائی تو دیکھا کہ اُس کے نیچے سانپ ہے، آپ نے لاٹھی اُٹھائی اور اُس کو مارا وہ مرگیا ، اتنے میں وہ کیا دیکھتے ہیں کہ کسی نے ان کو اُٹھا لیا ، اُٹھانے والی چیز نظر نہیں آرہی تھی ۔ وہ انھیں گھر سے باہر لائے اور جنگل میں لے گئے ۔ وہاں لے جا کر ایک جگہ سے پتھر ہٹایا اور نیچے تہ خانہ کی طرح راستہ تھا ادھر لے گئے ۔ میں نے دیکھا کہ نیچے تو ایک پورا جہان آباد تھا، ایک زبر دست شاہی محل کی طرح اور تمام انتظامات تھے۔ مجھے وہ ایک دربار میں لے گئے، وہاں ایک تخت موجود تھا، ان کے بادشاہ سلامت بیٹھے ہوئے تھے مجلس لگی ہوئی تھی۔ ایک صاحب نے اپنی زبان میں ایک درخواست بادشاہ کو پیش کی ، پھر وہ حضرت شاہ ولی اللہ سے مخاطب ہوئے اور کہا کیا تم نے ان کے بھائی کو قتل کیا ہے؟ آپ نے فرمایا نہیں ۔ پھر انہوں نے سوال کیا کیا تم نے کسی سانپ کو مارا ہے؟ آپ نے فرمایا جی ہاں! پھر وہ جنات آپس میں باتیں کرنے لگے۔اتنے میں ایک عمر رسیدہ بزرگ جن جو کہ صحابی تھے انہوں نے پڑھنا شروع کیا کہ سَمِعْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : مَنْ تَزَيَّا بِزِقَ غَيْرِهِ فَقُتِلَ فَدَ مُهُ هَدَر “ ترجمہ: ”جو اپنی موجودہ شکل کے علاوہ میں اور دوسری کوئی شکل اختیار کرے اور اُس میں اُسے قتل کیا جائے ، تو اُسکا خون معاف ہے اور اُس کا نہ قصاص ہے،نہ دیت ہے۔حضرت شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ پہلے میں بہت خوفزدہ تھا، پھر سمجھ گیا کہ یہ جنات کی دُنیا ہے۔ میں نے اُن( صحابی جن) سے پوچھا کہ کیا آپ نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سےیہ حدیث سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا: ”ہاں“۔ آپ فرماتے ہیں اس کے بعد میرا سارا خوف خوشی میں بدل گیا کہ آج میں تابعی بن گیا۔ کیوں کہ میں نے صحابی جن سے براہ راست حدیث مبارکہ ان کی زبان مبارک سے سنی۔ ( بحوالہ : کرامات و کمالات اولیاء، ج 1، ص 45، مجموعه ارشادات: حضرت شیخ الحدیث مولانا یوسف متالا مدظلہ، ناشر: از ہراکیڈ می لندن )

حضرت علامہ شعرانی اپنے وقت کے بہت بڑے علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری میں چھپنے والے ہر دلعزیز کالم ” جنات کے پیدائشی دوست“ کے عنوان سے لکھنے والے علامہ لاہوتی پراسراری دامت برکاتہم کی جتنی بھی باتیں اور واقعات ہیں وہ تمام کے تمام ہمارے اکابرکی کتابوں میں موجود ہیں اگر علامہ نبہانی کی کتاب جامع کرامات ہی دیکھ لی جائے تو وہ بھی اس موضوع پر بہت ہی جامع کتاب ہے ذیل میں علامہ شعرانی کے لاہوتی واقعات کی ایک جھلک سے آپ علامہ لا ہوتی صاحب کے واقعات کو بخوبی سمجھ جائیں گے۔ حضرت علامہ شعرانی فرماتے ہیں کہ میں نے جب حضرت شیخ امین الدین عمری کے پیچھے نماز مغرب ادا کی تو میرے دل کے تمام حجاب دور ہو گئے اور میں اللہ جل شانہ کی تمام مخلوق کی تسبیح سنتا تھا کہ کس کس طرح چرند، پرند، مچھلیاں اور دوسری تمام مخلوق اللہ جل شانہ کی تسبیح کرتی ہے۔ اللہ جل شانہ نے ان سب کی زبان سمجھنے کی مجھے طاقت اور قدت عطافرمادی تھی۔اسی طرح جناتوں سے بھی آپ کی ملاقاتیں ہونے لگیں ۔ آپ ان کی زبانیں سمجھتے اور وہ آپ سے اپنے مسائل پوچھتے اور اپنی ضرورتیں بتاتے۔ آپ کو جنات کیلئے مستقل ایک کتاب جس کا نام ”کشف القناع وَالزَّانِ عَنْ وَجْهِ أَسْئِلَةِ الْجَان تصنیف کرنی پڑی۔ جس میں آپ نے جنات کے پچھتر (75) سوالات کا ذکر کیا ہے، جس میں جنات نے پچھتر (75) چیزیں پوچھیں اور آپ نے ایک ایک چیز کا تفصیلاً جواب لکھا ہے اور وہ پوری ایک کتاب کئی اجزاء پر مشتمل ہے اُن کو لکھ کر دی۔ یہ صرف ایک نماز اللہ والے کے پیچھے پڑھنے سے ملا۔ ( بحوالہ : کرامات و کمالات اولیاء، ج 1، ص 39، مجموعہ ارشادات: حضرت شیخ الحدیث مولانا یوسف متالا مدظلہ، ناشر : از ہر اکیڈمی لندن)محترم قارئین ! جنات پیدائشی دوست میں ذکر کی جانے والی محیر العقول باتیں کوئی دیو مالائی کہانیاں نہیں بلکہ روز روشن کی طرح واضح ہیں جس کی تصدیق اکا بر کے ہزاروں واقعات کر رہے ہیں۔ اللہ پاک ہماری زندگی سے اسلاف بیزاری ختم تحریرفرمائیںاور اکا بر کی زندگی پر اعتماد کی تو فیق عطا فرمائیں تحریر محمد سجاد بہاولنگر، درجہ خامسہ، جامعہ محمدیہ)۔

مزارات پر حاضری تعلیمات اکابر کی روشنی میں

شیخ الوظائف دامت برکاتہم کچھ روز قبل بخارا سمرقند اور تاشقند میں موجود بزرگوں کے مزارات پر حاضر ہوئے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ آپ کی اپنی کوئی نئی ایجاد ہے انہیں ہر گز نہیں بلکہ ہمارے تمام اکابر محقق علمائے کرام اور مشائخ ان بزرگوں کے مزارات پر جا کر استفادہ باطنی حاصل کرتے تھے۔حضرت حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب سے جب یہ سوال کیا گیا کہ علماء دیو بند اولیاء اللہ اور بزرگان دین کی قبروں اور مزارات پر جانے سے روکتے ہیں اور قبروں پر فاتحہ ودعا کو منع کرتے ہیں۔ حالانکہ یہ بالکل جھوٹ ہے اور افتراء باندھا جاتا ہے۔ علماء دیوبند کا مسلک یہ ہے کہ اولیاء اللہ اور اہل اللہ کی قبروں پر جانا انتہائی برکت اور فیضحاصل ہونے کا ذریعہ ہے۔ دار العلوم کے مفتی اعظم حضرت مولانا عزیز الرحمن صاحب ہر سال حضرت مجددالف ثانی کے مزار پر عرس کے موقع پر حاضری دیا کرتے تھے اور خود سلسلہ نقشبندیہ سے تعلق رکھتے تھے۔ دارالعلوم کے پہلے مہتم حضرت مولانا رفیع الدین صاحب نقشبند یہ خاندان میں شاہ عبد الغنی صاحب محدث دہلوی سے بیعت تھے اور ان کا سلسلہ حضرت شاہ ولی اللہ سے ملتا ہے۔ دیو بند کے بزرگ حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی، حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی ان سب کا چشتی سلسلہ سے تعلق تھا اور یہ سلسلہ حضرت خواجہ معین الدین اجمیر کی اور حضرت صابر کلیری سے ہوتا ہوا حضرت علی سے جاملتا ہے۔ ہمارے اکا بر تقریباً جس قدر اولیاء اللہ اور بزرگان دین گزرے ہیں ان کے مزارات پر حاضری دیتے اور استفادہ کرتے۔ (بحوالہ: خطبات حکیم الاسلام، ج 7 ص 5- ترتیب: مولانا نعیم احمد، مدرس جامعہ خیر المدارس ملتان، ناشر مکتبہ امدادیہ ملتان )محترم قارئین ! اللہ پاک سے یہ دعا سلسل مانگتے رہا کریں کہ اللہ کریم میں اپنے بڑوں پر کامل اعتماد عطا فرمائے کیونکہ وہ ہم سے زیادہ سمجھدار تھے۔۔۔! اور عبقری کے اکابر پر اعتماد کی خدمات کو قبول فرمائیں۔۔۔تحریر مولانامحمدنواز صاحب فاضل جامعہ مظاہر العلوم )

تسبیح خانہ کا پیغام اعمال سے بچنے کا یقین بالکل صحیح احادیث مبارکہ کی روشنی میں

تحریر : مولانا ابوعون محمد غزالی، فاضل جامعہ امدادیہ فیصل آباد دکھ، دردوں، پریشانیوں اور تکلیفوں سے نکلنے کیلئے فوائد اور فضائل کے ذریعے اعمال کی طرف مائل کرنے کے حوالے سے تسبیح خانہ اور عبقری پوری دنیا میں مشہور ہے یہ ترتیب تسبیح خانہ کی کوئی خود ساختہ ترتیب نہیں بلکہ قرآن سنت سے ماخوذ ہمارے اسلاف واکابر کا طریقہ کا ر ہے چند احادیث مبارکہ پیش خدمت ہیں جس سے آپ کو تسبیح خانہ کے پیغام کی صداقت بآسانی سمجھ میں آجائے گی۔ اعمال سے بچنے کی پہلی دلیل : حضرت عثمان ابی العاص فرماتے ہیں کہ انھوں نے حضور صلی,اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں شکایت کی کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے میرے جسم میں دردیں رہتی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاں درد ہو وہاں ہاتھ رکھ کر تین بار بسم شریف اور سات مرتبہ یہ پڑھا کرو۔ أَعُوذُ بِاللهِ وَقُدْرَتِهِ مِن شَرِ مَا أَجِدُ وَ أُحَاذِرُ(صحیح مسلم، ابواب الطب، حدیث نمبر : 5867)اعمال سے بچنے کی دوسری دلیل : ام المؤمنین اماں سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر ایک بچی کو دیکھا جس کے چہرے پر دھبے پڑے ہوئے تھے تو فرمایا اسے کسی سے دم کرواؤ سے نظر لگی ہے۔ (بحوالہ صحیح بخاری)اعمال سے بچنے کی تیسری دلیل : آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ذریعے حضرات حسنین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو دم فرمایا کرتے تھے۔ أُعِيذ كُم بِكَلِمَاتِ الله القامة مِن كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَّامَّةٍ (صحیح بخارى )محترم قارئین:عبقری کا پیغام اعمال سے پہنچنے کا یقین سو فیصد توحیدی عقیدہ ہے ہے جس سے جڑنے والا ہر شخص اللہ کے فضل و کرم سے کامیاب ہے اللہ کریم میں اکابر پر مکمل اعتماد عطا فرمائے۔ آمین

تسبیح خانہ میں ماہانہ کیا جانے والا دم تعلیمات اکابر کی روشنی میں

ہر مہینے کی آخری اتوار کو تسبیح خانہ لاہور میں اسم اعظم کا دم کیا جاتا ہے جس میں ملک بھر سے ہزاروں لوگ شریک ہوتے ہیں بیماروں کو شفاء، دکھی لوگوں کو سکھ ، پریشان حال لوگوں کو اللہ کے فضل و کرم سے عافیت ، برکت اور صحت ملتی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ دم کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مستقل سنت مبارکہ، تمام صحابہ کرام اور اولیائے کرام کا روز مرہ کا معمول تھا چند مثالیں پیش خدمت ہیں: (1) آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود کو اور صحابہ کرام کو دم فرمایا کرتے تھے ( بحوالہ بخاری شریف، ناشر قدیمی کتب خانہ ) (2) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے تو اسے چاہیے کہ اٹھنے کے بعد تین مرتبہ پھونک مار دیا کرے ( بحوالہ صحیح بخاری ) ۔ (3) اماں عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر معوذات پڑھ کر دم کیا کرتی تھی۔ بخاری شریف ہی کی دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی پر دم فرماتے تو اس پر اپنا ہاتھ پھیرتے ہوئے چند کلمات ادا فرماتے (بحوالہ صحیح بخاری )۔(4) حضرت ابوسعید خدری نے سفر کے دوران ایک بیمار تشخص کو بکریوں کے ریوڑ کے عوض دم کیا تو اللہ کے کرم سے اسے شفاء مل گئی (صحیح بخاری) (5) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو جبریل امین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ کلمات پڑھ کر دم کیا کرتے تھے (صحیح مسلم ) وضاحت: حضرت مولانا قاری سید صدیق احمد باندوی صاحب، حضرت مولانا شاہ محمد حفظ الرحمن صاحب حضرت مولانا شاہ رفیع الدین صاحب، حضرت مولانا یعقوب نانوتوی صاحب اور ان جیسے ہزاروں علمائے کرام دم کرنے کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہیں ۔ ( تحریر مولانا خلیل الرحمن فاضل جامعہ امدادیہ فیصل آباد محترم قارئین! آپ حضرات ان چند مثالوں سے بخوبی سمجھ گئے ہونگے کہ تسبیح خانہ لاہور میں ہونے والا ماہانہ دم توکل کے عین مطابق ہی ہے کیونکہ اس میں ہر بیماری دُکھ تکلیف میں اللہ کے کلام ہی کی طرف نظر جاتی ہے۔ اللہ میں اسلاف پر اعتماد عطا فرمائے ۔ آمین

نقشبندی درویش کے سامنے شاہ جنات کی عاجزی

سرتاج الاولیاء قطب الاقطاب حضرت مولانا محمد عبد اللہ صاحب بہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے جانشین اور میرے والد گرامی حضرت خواجہ عزیز احمد بہلوی نقشبندی مدظلہ العالی بیان فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت بہلوی رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں ڈیرہ غازی خان سے ایک مریض لایا گیا، جس پر جن قابض تھا۔ حضرت شیخ بہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے حکم فرمایا کہ اسکو چھوڑ دو لیکن جن نے حکم کرتے ہوئے صاف انکار کر دیا۔ حضرت شیخ بہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے مریض کے ساتھ آنے والے شخص کو ایک رقعہ دے کر فرمایا: فورآجاؤ اور کوہ سلیمان (جوڈی جی خان کے قریب واقع ہے) پہاڑی کے دامن میں جا کر آواز لگانا: "محمد محمد ( یہ دراصل ایک جن کا نام تھا) جب وہ تمہارے سامنے آجائے تو یہ خط اس کو دے دینا۔ پھر جب تک جواب نہ ملے اسی جگہ انتظار کرتے رہنا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اس شخص نے جا کر آواز لگائی تو محمد نامی جن آگیا ۔ جب حضرت شیخ بہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا خط اس کے سامنے پیش کیا تو جن ( محمد ) نے کہا: سردار نے آپ کو بھی ساتھ ہی بلایا ہے۔ لہذاوہ خط لے کر جب شاہ جنات کے پاس پہنچا تو وہ سردار کھڑے ہو گئے۔ خط میں لکھا تھا: کیا آپ اپنے جنات کو ادب نہیں سکھلاتے ؟ یہ پڑھتے ہی سردار کو غصہ آگیا۔ جس جن نے اس شخص کے مریض پر قبضہ کیا ہوا تھا، شاہ جنات نے اسی وقت اس جن کو بلا کر اس کا سر قلم کر دیا۔ پھر بڑے ادب سے کہا : حضرت شیخ بہلوی سے عرض کرنا: اپنے جن کی گستاخی پر میں نہایت شرمندہ ہوں اور اس کی طرف سے میں خود حاضر ہوں۔ میری سزا آپ تجویز فرمادیں۔ یہ تھا جنات کی نظر میں ایک صاحب کمال درویش کا مقام! تحریر مفتی حسین احمد مدنی بہلوی مدظلہ خانقاہ پہلو یہ نقشبندیہ شجاع آباد مؤرخہ 14 ستمبر 2019)

تسبیح خانہ میں کیا جانے والا اصحاب بدر بین کا مستند عمل ۔۔۔ ہر مشکل کا حل

اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے تسبیح خانہ لاہور میں بیشمار لوگوں کے مشاہدات ہیں کہ یہاں پر آنے اور یہاں کے اعمال میں شریک ہونے کی وجہ سے دعائیں قبول ہوتی ہیں ، بندشیں ٹوٹتی ہیں ، جادو جنات سے نجات ملتی ہے ، بیماروں کو شفا ملتی ہے اس کی بنیادی وجہ مسنون اور اولیائے کرام سے منقول مستند اعمال ہیں ان اعمال میں سے ایک عمل اصحاب بدر بین کا عمل ہے جس کی سند محدثین کرام ،علمائے عظام اور بزرگان دین سے تصدیق شدہ ہے۔(1) شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریا اور دیگر اکابرین فرماتے ہیں اس عمل کے ذریعے سے جودعا مانگی جائے قبول ہوتی ہے (بحوالہ اسماء بدر بین سے پریشانیوں کاحل)(2) مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع صاحب فرماتے ہیں کہ علماء وصلحاء میں زمانہ دراز سے مصائب، حوادث، امراض و آفات سے نجات حاصل کرنے کیلئے یہ عمل مجرب مانا گیا ہے۔ ( بحوالہ اسماء البدر بین ، ناشر حاجی فرید الدین احمد ) (3) حضرت مولانا احمد علی سہارنپوری قدس سرہ نے بخاری شریف کے حاشیے پر شرح مشکوہ شیخ عبدالحق دہلوی کے حوالے سے تحریر فرمایا ہے کہ اسماء البدرین کا ذکر کرنے کے بعد دعا قبول ہوتی ہے۔ (بحوالہ بخاری شریف ج 2 ص 574 ناشر: قدیمی کتب خانہ کراچی) (4) شیخ الحدیث مولانا محمد سالم قاسمی صاحب فرماتے ہیں میں نے بارہا اس کا تجربہ کیا ہے کہ اصحاب بدر بین کا نام لے کر جو دُعا کی جائے قبول ہوتی ہے۔ ( بحوالہ: سیرت حلبیہ اردو تر جمہ ) جی ہاں تسبیح خانہ میں کیا جانے والا ہر عمل ایسا ہی جاندار اور شاندار ہے اللہ پاک تاقیامت اس کی نظر بد سے حفاظت فرمائیں اور زیادہ سے زیادہ ان طاقت ور ترین اعمال کے فیض کو عام فرمائیں ۔ آمین

انسان کے بداخلاق ہونے میں جنات کا کردار

مولانا شبیر حسن چشتی نظامی رحمۃ اللہ علیہ فاضل دارالعلوم ) لکھتے ہیں کہ تفسیر فتح العزیز میں حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے جنات کے 4 فرقے بیان فرمائے ہیں۔ پہلا فرقہ کافر جنات کا ہے جو اپنے کفر کو پوشیدہ نہیں رکھتے بلکہ جہاں تک ممکن ہو سکئے، کھلم کھل طور پر انسانوں کو بہکانے میں لگے رہتے ہیں۔ وہ لوگوں کو ترغیب دیتے ہیں کہ ہم سے غیب کی خبریں پوچھا کر و مصیبت کے وقت ہم سے مدد مانگا کرو ہم تمہاری حاجت روائی اور مشکل کشائی کیا کریں گے ۔ ایسے جنات لوگوں سے کفر و شرک کرواتے ہیں اور انہیں اسلام قبول کرنے سے روکے رکھتے ہیں۔دوسرا فرقہ منافق جنات کا ہے جو خود کو مسلمان ظاہر کرتے ہوئے اپنے پوشیدہ مکر و فریب سے انسانوں کا نقصان کرنے کے درپے رہتے ہیں۔تیسرا افرقہ فاسق جنات کا ہے جو انسانوں کو ہر طرح سے مناتے ہیں ۔ اپنے لیے نذرونیاز مٹھائی شربت وغیرہ سب کچھ قبول کر لیتے ہیں۔چوتھا فرقہ ان جنات کا ہے جو چوروں کی طرح بعض لوگوں کی روح کو بد اخلاقی ، تکبر کینے اور حسد وغیرہ کی آلودگی کی طرف کھینچ کر لے جاتے ہیں اور انہیں اپنے رنگ میں رنگ لیتے ہیں ( بحوالہ کتاب: جنات کے پر اسرار حالات، صفحہ 157 ناشر : آستانہ بکڈ پودہلی)محترم قارئین ! حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان کی روشنی میں ثابت ہوتا ہے کہ آج کل عبقری میگزین میں حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب دامت برکاتہم العالیہ اپنے کالم جنات کا پیدائشی دوست میں جو انسانوں کو مختلف طریقوں سے جنات کے ستانے کے واقعات بیان فرماتے ہیں، یہ حقائق کوئی اس صدی کی پیداوار نہیں، بلکہ گزشتہ تمام اولیائے کرام نے مخلوق خدا کی خیر خواہی چاہتے ہوئے اسی طرح سے خبر دار کیا اور جنات کی شرارتوں سے بچنے کیلئے بے شمار وظائف عطا فرمائے۔ کیونکہ مخلوق خدا کو ایمان اعمال والی راہوں پر لانے کا کام ہر دور میں جاری رہا ہے۔ کام کبھی نہیں رکتا، بس چہرے بدل جاتے ہیں۔ پس آج کے دور میں اس عظیم منصب پر فائز حضرت علامہ لاہوتی پراسراری صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا جتنا بھی شکریہ ادا کیا جائے کم ہے اور ان کیلئے جتنی بھی دعائیں کی جائیں، حق بنتا ہے۔

انسانی زندگی پر اثر انداز ہونے کیلئے جنات کی مختلف ڈیوٹیاں

حضرت علامہ کمال الدین دمیری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ شیطان نے اپنی اولا د کو بعض مخصوص کاموں پر مامور کیا ہوا ہے۔ چنانچہ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کے فرمان کے مطابق ان جنات کے نام اور کام یہ ہیں۔لاقیسں ، ولہان : یہ دونوں جنات وضو اور نماز پر مامور ہیں اور لوگوں کے دلوں میں جلدی کرنے کے وسوسے ڈالتے ہیں۔ھفاف: یہ جن صحرا پر مامور ہے اور صحراؤں میں شیطانیت پھیلا کر لوگوں کو گناہوں پر اکساتا ہے۔زلنبور: یہ جن بازاروں پر مامور ہے اور لوگوں کو جھوٹی قسم کھانے اور جھوٹی تعریف کرنے پر اکساتا ہے۔بژ : یہ جن مصیبت زدہ لوگوں کو ماتم کرنے نوحہ کرنے گریبان چاک کرنے اور چہرہ نوچنے کی ترغیب دیتا ہے۔ابیض: یہ جن انبیاء علیہم السلام کے دلوں میں وسوسے ڈالنے پر مامور ہے۔اعور: یہ جن زنا کروانے پر مامور ہے اور زنا کے وقت مرد و عورت کی شرمگاہ پر سواررہتا ہے۔واسم : اس جن کی ڈیوٹی یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لینا بھول جائے تو یہ گھر والوں میں فساد کروانے کا سبب بنتا ہے۔مطوس یہ جن غلط قسم کی بے بنیاد افواہیں پھیلانے پر مامور ہے۔ (بحوالہ کتاب: جنات کے پر اسرار حالات صفحہ 75 ناشر: آستانہ بک ڈپو دہلی)

دار العلوم میں اپنی آنکھوں سے جنات کو دیکھنے والے عالم دین

مولانا شبیر حسن چشتی نظانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ مجھے بعض اساتذہ کی زبانی معلوم ہوا کہ دار العلوم میں جنات بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ چنانچہ دار العلوم کے مہتمم حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے ایک رات بارہ بجے گشت کے دوران دیکھا کہ ایک بند کمرے میں دوسانپ آپس میں کھیل کو د کر رہے ہیں، جبکہ ان کے سامنے کتابیں کھلی ہوئی موجود ہیں۔ حضرت مہتمم صاحب نے انہیں ڈانٹتے ہوئے فرمایا: یہ وقت کھیلنے کودنے کا ہے یا مطالعہ کرنے کا؟ یہ سنتے ہی دونوں سانپ انسانی شکل میں آگئے اور ان سے معذرت کرنے لگے کہ آئندہ آپ کو شکایت کا موقع نہیں دیں گے۔ اسی طرح طالب علمی کے زمانے میں حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب مونگیری رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ میرے خصوصی تعلقات تھے۔ ایک دن میں نے ان سے کہا کہ شاہ صاحب ! میرا دل چاہتا ہے اپنی آنکھوں سے جنات کو دیکھوں۔ فرمانے لگے: اچھا ٹھیک ہے اس شب جمعہ میں تمہیں دکھا دیں گے۔ چنانچہ جمعے کی رات مجھے تقریباً ایک بجے اٹھا کر فرمایا: جاؤ، فلاں مقام پر تمہیں اس ہیئت کے دو شخص ملیں گے ان سے کوئی بات نہ کرنا۔ مجھے جنات کو دیکھنے کا اتنا شوق تھا کہ ننگے پاؤں ہی چل پڑا اور ان کے قریب پہنچ کر ساتھ ساتھ چلنے لگا۔ دارالعلوم کی مسجد تک تو میرا اور ان کا ساتھ رہا لیکن مسجد میں داخل ہوتے ہی وہاں مجھے کوئی نظر نہ آیا۔ وہ دونوں جنات دراز قد اور سفید پوش تھے۔ آپس میں باتیں کر رہے تھے مگر میں نہ سمجھ سکا کہ وہ کس زبان میں گفتگو کر رہے ہیں ( بحوالہ کتاب: جنات کے پر اسرار حالات، صفحہ 162 ناشر : آستانہ بک ڈپو دہلی)

عبقری کا پتہ

جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2025